پاکستان نے پہلی مرتبہ اپنی فضائی تجارتی حدود کو افغانستان کے لیے کمرشل کارگو کے لیے کھول دیا ہے جس کا مقصد معاشی مسائل سے دوچار ہمسایہ ملک میں طالبان حکومت کی مدد بتایا جا رہا ہے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے ہفتے کو ایک ٹوئٹ کیا کہ ''اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہائی ویلیو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے اب کھلا ہوا ہے۔''
محمد صادق کا کہنا تھا کہ ایک چارٹرڈ طیارہ جمعہ کو 'مختلف صنعتی سامان' اسلام آباد لایا ہے اور پھر افغان ٹرانزٹ کارگو کو کنٹینٹرز میں بھرا گیا ہے۔ جس کے بعد اسے افغان سرحد پر شمال مشرقی طورخم گزرگاہ کے ذریعے براستہ سڑک کابل کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ وہ پاکستان کے ذریعے پہلے بین الاقوامی کارگو کے طیارے سے ٹرک منتقلی کے انتظامات پر پاکستان کسٹمز کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
1/2 Islamabad International Airport is now opened for high value Afghan transit trade. A chartered cargo aircraft brought various industrial inputs yesterday, which were loaded in containers and sent to Kabul via Torkham.
— Mohammad Sadiq (@AmbassadorSadiq) October 16, 2021
علاوہ ازیں محمد صادق نے ایک ٹوئٹ میں اس پروپیگنڈے کو بھی مسترد کیا جس میں مبینہ طور پر یہ الزامات لگائے گئے تھے کہ افغان برآمدات کو پاکستان لانے والے ٹرک جس میں زیادہ تر تازہ پھل ہیں، انہیں پاکستانی حکام سرحد عبور کرنے سے روک رہے ہیں۔
محمد صادق نے ایک تصویر ٹوئٹ کی اور لکھا کہ یہ طورخم ٹرمنل کی تصویر ہے جس میں کوئی بھی پھلوں کا ٹرک افغانستان کی طرف انتظار کرتا نہیں دکھائی دے رہا ہے۔
تجارتی معاہدہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک 1965 طے پانے والے دو طرفہ معاہدے اور بعدازاں 2010 میں امریکی ثالثی کے بعد اس میں توسیع کے تحت پاکستان، افغانستان کو اپنے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی راستوں کے ذریعے ڈیوٹی فری بین الاقوامی تجارت کی اجازت دیتا ہے۔
اس کے بدلے اسلام آباد کو وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے مخصوص افغان ٹرانزٹ کوریڈور استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
SEE ALSO: افغان حکام کا 'نامناسب' رویہ، پی آئی اے نے کابل کے لیے فلائٹ آپریشن معطل کر دیا
البتہ کابل کی سابق حکومت کے ساتھ کشیدہ سیاسی تعلقات اور اس کے مبینہ طور پر بھارت کی جانب جھکاؤ کی وجہ سے افغانستان کو پاکستان کے فضائی راستوں کے ذریعے تجارت کی اجازت نہیں تھی۔
خیال رہے کہ اگست میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ملک شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے اور امریکہ نے بھی اس کے لگ بھگ 10 ارب ڈالر منجمد کر دیے ہیں۔
تاہم پاکستان اب تک انسانی امداد کے درجنوں ٹرک افغانستان بھیج چکا ہے جس میں خوراک، ادویات بھی شامل تھیں۔
یہی نہیں بلکہ پاکستان نے افغان تاجروں اور کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے افغانستان سے درآمد کیے جانے والے پھلوں پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ یہ قدم پاکستان کے لیے افغان برآمدات میں اضافے کا باعث بنے گا۔
اسی طرح اسلام آباد نے پڑوسی ملک کو پولٹری مصنوعات کی برآمدات پر عائد پابندی بھی ختم کردی ہے۔ جس سے یہ امید ہے کہ وہاں پولٹری کی قیمت میں کمی آئے گی عوام کو تازہ مرغی اور انڈوں کی فراہمی یقینی ہو گی۔