بادام زری کا انتخابی منشور، تعلیم کا فروغ اور صحت مراکز کا قیام

Urdu-VOA-Badam-Zari-02-News-Image

اُنھوں نے بتایا کہ انتخابی مہم سے متعلق اُن کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ جلوس نہیں نکالے جائیں گے اور ایک گھر میں ہی تمام خواتین کو دعوت دی جائے گی کہ وہ آئیں اور، اُن کے بقول، ’ہماری مہم کا حصہ بنیں‘
بادام زری پاکستان کے قبائلی علاقوں کی تاریخ میں وہ پہلی خاتون ہیں جنھوں نے2013ء عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، اور جن کے کاغذاتِ نامزدگی قومی اسمبلی کے حلقے این اے 44سے آزاد امیدوار کے طور پر منظور ہو گئے ہے۔

چالیس سالہ بادام زری شادی شدہ گھریلو خاتون ہیں اور اُن کا تعلق باجوڑ کی تحصیل خار سے ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے بتایا کہ اُنھیں اپنے شوہر اور خاندان کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ قبائلی علاقے کی خواتین کن مسائل سے دوچار ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں، بادام زری نے کہا کہ اُنھوں نےسیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ ’صحیح نیت سے کیا ہے‘، اور اُن کے خیال میں، ’اِس میں کوئی قباحت نہیں‘۔

انتخابی مہم سے متعلق ایک سوال پر، اُنھوں نے بتایا کہ اُن کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ جلوس نہیں نکالے جائیں گے اور ایک گھر میں ہی تمام خواتین کو مدعو کیا جائے گا، کہ ’وہ آئیں اور ہماری مہم کا حصہ بنیں‘، جہاں پر ہم اُنھیں اپنے منشور سے آگاہ کریں گے۔ یا پھر، گھر گھر جا کر خواتین سے ملاقات کی جائے اور اس طرح ہمارے گھرانے کے مرد حضرات علاقے کے مردوں سے رابطہ کریں گے اور اُنھیں ووٹ دینے کے لیے آمادہ کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب علاقے کی خواتین میں شعور آرہا ہے اور وہ اپنے حقوق سے آگاہ ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے کے مرد حضرات ہمیں فون کرکے یقین دہانی کرتے ہیں کہ اُن کی خواتین مجھے ہی ووٹ دیں گی اور اس طرح خواتین بھی فون کرتی ہیں۔

انتخابی منشور سے متعلق بادام زری کہتی ہیں کہ وہ خود تعلیم سے محروم رہی ہیں، جس بات کا اُنھیں بہت افسوس سے۔ اس لیے، وہ چاہتی ہیں کہ آئندہ نسل کی تعلیم اور صحت کے لیے اُن کے منشور میں علاقے میں ہائی اسکول، کالجز اور صحت مراکز قائم کرنا خصوصی طور پر شامل ہو۔

تفصیلی انٹرویو سننے کے لیے کلک کیجئیے:

Your browser doesn’t support HTML5

بادام زری کا انٹرویو