نئی دہلی کے ریاستی انتخابات کے لیے ہفتے کو ووٹ ڈالے گئے۔ بھارتی زرائع ابلاغ کے مطابق ووٹنگ کی شرح 54 فی صد رہی۔ ماہرین ان انتخابات کو بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ پالیسیوں کے تناظر میں اہم قرار دے رہے ہیں۔
ریاستی انتخابات کے لیے پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہی۔
بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور نئی دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کیا۔
بھارت کے دارالحکومت کے ریاستی انتخابات ایسے وقت میں ہوئے جب نئی دہلی کے شاہین باغ سمیت ملک بھر میں متنازع شہریت بل کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاستی انتخاب 70 نشستوں پر ہوئے جب کہ نتائج کا اعلان 11 فروری کو کیا جائے گا۔
दिल्ली विधानसभा चुनाव के लिए आज मतदान का दिन है। सभी मतदाताओं से मेरी अपील है कि वे अधिक से अधिक संख्या में लोकतंत्र के इस महोत्सव में भाग लें और वोटिंग का नया रिकॉर्ड बनाएं।Urging the people of Delhi, especially my young friends, to vote in record numbers.
— Narendra Modi (@narendramodi) February 8, 2020
پولنگ سے قبل بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ٹوئٹ میں ووٹڑز سے حق رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کی۔ نریندر مودی نے کہا کہ "دہلی والوں سے کہتا ہوں کہ وہ ووٹ ڈالیں۔ خاص طور پر میرے نوجوان دوست، بڑی تعداد میں باہر نکل کر ووٹ ڈالیں۔"
مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل مقابلہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انڈین نیشنل کانگریس اور نئی دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجرال کی عام آدمی پارٹی کے مابین ہے۔
عام آدمی پارٹی کا یہ دعویٰ ہے کہ اس نے گزشتہ پانچ سال کے دوران نئی دہلی میں اسکولوں اور مراکز صحت کی حالت زار کو بہتر بنایا ہے۔ جس سے نئی دہلی کے ایک کروڑ 60 لاکھ افراد کو ریلیف ملا ہے۔
البتہ ماہرین کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر اور شہریت بل سمیت دیگر اقدامات کی بنیاد پر ہندو ووٹ بینک پر انحصار کر رہی ہے۔ بی جے پی گزشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کیس فیصلے کو بھی اپنی بڑی کامیابی قرار دیتی ہے۔