پاکستانی کی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے کسی ممکنہ حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونے والا یہ اجلاس بھارتی فوج کی طرف سے حد بندی لائن پر کلسٹر بموں کے استعمال سے پیدا ہونے والی صورت حال کے پس منظر میں ملک میں سیکورٹی کی عمومی صورت حال پر غور کیلئے طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بھارتی فوج کی طرف سے کلسٹر بموں کا استعمال قابل تشویش ہے اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات بین الاقوامی لائن آف کنٹرول کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی ’مذموم‘ کوشش ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال خطے میں بڑے بحران کا سبب بن سکتی ہے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے علامیے میں کہا گیا ہے کہ شہری آبادی پر کلسٹر بموں کا استعمال پاکستان کو اشتعال دلانے کی سازش ہے تاہم کسی بھی بھارتی جارحیت کی صورت میں پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ پاکستانی قوم متحد ہے اور اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جبکہ افغان مسئلہ حل کے قریب ہے، بھارتی جارحیت قابل مذمت ہے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ بھارت نے ہمیشہ عالمی قوانین سے روگردانی کی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔ عالمی رہنماؤں کی توجہ بھارتی مظالم پر دلانا ضروری ہے۔ بھارت عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ‘ وادی میں اضافی بھارتی فوج جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ایل او سی کے دونوں جانب کے عوام پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں۔ پاکستان اچھے اور برے وقت میں کشمیریوں کیساتھ کھڑا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ اعجاز شاہ ،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی جبکہ وزیراعظم آزاد کشمیر، معاون خصوصی اطلاعات اور سیکرٹری خارجہ بھی شریک تھے۔ ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی قومی سلامتی اجلاس میں شریک ہوئے۔
تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کہتے ہیں کہ پاکستان کو مؤثر سفارت کاری کے ذریعے اس معاملے کو اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہزاروں جانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود عالمی سطح پر اگر خود کو نہیں منوا سکا تو یہ ہماری سفارتی ناکامی ہو گی۔
پاکستان نے موجودہ کشیدہ صورتحال پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی رابطہ کیا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کے روز او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف احمد العثمین سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں انہوں نے کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ وزارت خارجہ میں سابق سیکرٹریز اور سینئر سفارت کاروں کا ایک مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے کلسٹر بموں کا استعمال عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بھارت 1983 کے جنیوا کنونشن معاہدہ کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کونسل عالمی امن اور سلامتی کے خطرے کا نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے لوگوں پر ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے کا وقت آن پہنچا ہے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی اجازت ہونی چاہیے، جنوبی ایشیا میں امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے جب کہ بھارتی جارحیت کے باعث لائن آف کنٹرول پر صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، کشمیر کی موجودہ صورتحال خطے کے بحران کا سبب بن سکتی ہے۔