یہودیوں کے کتبے بنانیوالا واحد مسلمان سنگ تراش: رپورٹ

یہودی کمیونٹی کے بارے میں منفرد بات یہ ہے کہ جب کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اس کے لوگ قبر کا کتبہ بنوانے کے لئے کسی یہودی کے پاس نہیں جاتے، بلکہ ایک مسلمان محمد یٰسین سے رجوع کرتے ہیں

کہتے ہیں موت۔۔زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے اور ہر برادری اپنی اپنی مذہبی روایات کے مطابق، مرنے والے کی آخری رسومات ادا کرتی ہے۔

بھارتی شہر ممبئی میں رہنے والی 3500 افراد پر مشتمل یہودی کمیونٹی کے بارے میں منفرد بات یہ ہے کہ جب کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اس کے لوگ قبر کا کتبہ بنوانے کے لئے کسی یہودی کے پاس نہیں جاتے، بلکہ ایک مسلمان محمد یٰسین سے رجوع کرتے ہیں، جو انتہائی مہارت سے یہودیوں کی آبائی زبان عبرانی میں کتبے تیار کرتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کے مطابق، بھارتی ریاست مہاراشٹر کے رہائشی 74 سالہ یٰسین پوری ریاست میں وہ واحد شخص ہیں جو گزشتہ کئی عشروں سے عبرانی زبان میں کتبے بنا رہے ہیں۔ وہ ممبئی میں واقع یہودی قبرستان میں سنگ مرمر کے کتبوں پر کدائی کرتے ہیں۔

یٰسین نے یہ فن کس سے سیکھا؟ یہ بھی کچھ کم دلچسپ بات نہیں۔ سنہ 1968 میں 27سالہ یٰسین اپنی آبائی ریاست اترپردیش چھوڑ کر مہاراشٹر آگئے اور کام کی تلاش نے انہیں ممبئی کے رہائشی یہودی کتبہ ساز آرون منازی نوگاویکر تک پہنچادیا، جن کو ایک معاون کی تلاش تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت میں رہائش پذیر سب سے قدیم یہودی فرقے، بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے آرون نے یٰسین کو کتبہ سازی کا ہنر سیکھایا۔

جب یٰسین نے یہ کام کیا تو اس وقت وہ ان پڑھ تھے اور صرف گجراتی بول سکتے تھے، جو یہودی قبرستان میں کام کرنے والے کسی شخص کیلئے بالکل بھی فائدے مند نہیں تھا۔

اگلے تین سالوں میں یٰسین نے چھ زبانیں سکھیں جن میں انگلش، عبرانی، مراٹھی، ہندی اور اردو شامل تھیں۔ سنہ 1971میں نوگاویکر اپنے خاندان کے ساتھ اسرائیل ہجرت کرگئے، لیکن جاتے جاتے کتبے بنانے کی ذمہ داری یاسین کو سونپ گئے۔

ممبئی میں موجود دوسرے یہودی کتبہ سازوں کے بھی اسرائیل منتقل ہونے کے بعد یٰسین کی مانگ میں اضافہ ہوا اور پھر یوں ہوا کہ پوری ریاست میں یہودیوں کی قبروں کے لئے کتبہ بنانے والے وہ واحد شخص رہ گئے۔ یٰسین گزشتہ 34 سالوں سے تقریباً 5000 یہودیوں کی ضرورت کو پورا کررہے ہیں۔

یٰسین کے مطابق، کتبہ تیار کرنے میں 15 دن لگتے ہیں۔ ہر کتبہ بنانے میں بہت زیادہ محنت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اور ٹائم بھی درکار ہوتا ہے۔

یٰسین اپنے کام اور یہودی برادری کے برتاوٴ سے بہت مطمئن ہیں۔ اُن کے بقول، یہودی کمیونٹی نے مجھے اپنا جیسا بنا دیا ہے۔ وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں، ہمیشہ میرا خیال رکھتے ہیں اور پیسے بھی ہمیشہ وقت پردیتے ہیں۔

بڑھتی عمر کے تقاضوں کے پیش نظر یٰسین نے اپنا ہنر اپنے بیٹوں 52سالہ اسلام اور 45 سالہ سلام کو منتقل کر دیا ہے۔

یٰسین کا کہنا ہے کہ، ’میرے بیٹے اب سارا کام سنبھالتے ہیں۔ لیکن، مجھے اپنے کام اور لوگوں سے پیار ہے۔ میں یہاں یہودی قبرستان میں جو کچھ کرتا ہوں اپنے دل سے کرتا ہوں۔ میرے بیٹے، میرے پوتے سب یہیں ہیں۔ خاندان بہت اہم ہوتا ہے۔‘