پاکستان کے فاسٹ بالر محمد عامر نے اپنی ریٹائرمنٹ لگ بھگ ساڑھے تین برس بعد واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
محمد عامر نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اعلان کیا کہ پاکستان کی جانب سے کھیلنا اب بھی میرا خواب ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں عماد وسیم نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے گزشتہ برس نومبر میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔
محمد عامر نے ریٹائرمنٹ کا اعلان واپس لینے کے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں مزید کہا کہ زندگی ہمیں اس مقام پر لے آتی ہے کہ اپنے فیصلوں پر نظرِ ثانی کرنی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے مثبت گفتگو ہوئی ہے جہاں ان کو عزت دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ وہ پاکستان کے لیے کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔
ان کے بقول انہوں نے اپنے اہلِ خانہ اور دیگر قریبی افراد سے مشاورت کے بعد آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اپنی دستیابی کا اعلان کرتے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ دو ماہ بعد امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والا ہے۔ پاکستان اپنا پہلا میچ چھ جون کو امریکہ کے خلاف کھیلے گا۔
خیال رہے کہ 2010 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑیوں محمد آصف، سلمان بٹ اور محمد عامر کو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر سزائیں ہوئی تھیں اور ان پر کھیل کے دروازے بند کر دیے گئے تھے۔
ان تینوں سزا یافتہ کھلاڑیوں میں سے صرف محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی ہوئی تھی۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 کے فائنل میں بھارت کے خلاف تباہ کن بالنگ ہو یا ورلڈ کپ 2019 میں وکٹیں لینا، محمد عامر نے ان دو ایونٹس میں شان دار کارکردگی دکھائی تھی۔
مبصرین کا کہنا تھا کہ نئے بالرز کی آمد، ٹیسٹ کرکٹ سے اچانک ریٹائرمنٹ اور لیگ کرکٹ کو ترجیح دینے کی وجہ سے بعد ازاں محمد عامر وہ سب کچھ نہ کر سکے جن کی ان سے امید تھی۔
محمد عامر نے 2020 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے اس وقت ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا جب ان کی عمر صرف 27 برس تھی۔
اس اعلان کے بعد ایک انٹرویو میں محمد عامر کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی انتظامیہ کے رویے کی وجہ سے انہوں نے کرکٹ کو خیرباد کہا ہے۔
SEE ALSO: سزا بھگتنے کے بعد دوسری 'اننگز' کھیلنے والے کرکٹرزاس وقت ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی جس کی وجہ سے انہوں نے دل برداشتہ ہوکر ایسا فیصلہ کیا۔
اُنہوں نے اپنے 10 سالہ ٹیسٹ کریئر کے دوران 36 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 119 وکٹیں حاصل کیں۔ البتہ وہ کسی میچ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ سر انجام نہیں دے سکے تھے۔
اسی عرصے کے دوران انہوں نے 61 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 81 وکٹیں حاصل کیں۔
سال 2009 سے 2020 کے دوران 50 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میچز میں ان کی وکٹوں کی تعداد 59 رہی۔
انہوں نے آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی بھی 2020 میں انگلینڈ میں سیریز کے دوران کی تھی اور صرف دو اوورز میں 25 رنز دیے بھی کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے تھے۔
سال 2019 اور 2020 میں کھیلے گئے نو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں انہوں نے صرف 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا جن میں سے 6میچز میں تو انہوں نے ایک بھی وکٹ حاصل نہیں کی تھی۔
SEE ALSO: سلمان بٹ کے پی سی بی میں تقرر پر بورڈ میں اور کس کو اعتراض تھا؟اپنے ون ڈے کریئر کے آخری دو سال یعنی 2018 اور 2019 میں انہوں نے 25 ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے تھے جن میں لگ بھگ 35 کی اوسط سے صرف 26 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
محمد عامر کے ٹیسٹ کریئر کا اختتام بھی زیادہ بہترین نہیں تھا۔ آخری بار انہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں پانچ وکٹوں کا کارنامہ 2017 میں کنگسٹن کے مقام پر ویسٹ انڈیز کے خلاف سرانجام دیا تھا جس کے بعد انہوں نے مزید 10 ٹیسٹ میچز کھیلے اور ایک بھی اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل نہیں کرسکے تھے۔