گزشتہ صدی سے یہ موضوع مسلسل زیر بحث رہا ہے کہ بچوں کی پرورش اور تربیت میں ماں کا کردار کتنا اہم ہے، اسی حوالے سے پہلی بار باپ بننے والے مردوں کےخیالات پر مبنی ایک جائزہ رپورٹ بتاتی ہے کہ مرد باپ بننے کے بعد عورت کو ماں کے روایتی کردار میں دیکھنا پسند کرتا ہے۔
مطالعے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ نئے باپ بچے کی پیدائش کے بعد عورتوں کے گھریلو کردار کےحوالے سے زیادہ دقیانوسی رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔
سماجی سائنس سے وابستہ ماہرین نے اپنے مطالعے میں 1800 ہزار نئے والدین کو دیکھا۔
ماہرین کے مطابق بچوں کی دیکھ بھال اور گھریلو ذمہ داریوں کےحوالے سے مرد کی رائے بہت جلد تبدیل ہو گئی اور انھوں نے بچوں کی پرورش کےحوالے سے اپنی بیوی کو روایتی ماں کے روپ میں دیکھنا شروع کردیا تھا۔
ماہرین نے کہا کہ اگرچہ روایتی صنفی رویہ پہلی بار ماں بننے والی عورتوں میں بھی ظاہر ہوا، لیکن وہ بچے کے بعد دوسرے بہت سے معاملات میں کافی فراخ دل بن گئی تھیں، لیکن اپنے خاندان کےحوالے سےخیالات کی تبدیلی مردوں میں زیادہ نمایاں تھی۔
نئے مطالعے کے لیے محققین نے مردوں اور عورتوں سے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد، ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں بیانات کی شکل میں رائے پوچھی تھی۔
سائنسی رسالے 'چلڈرن اینڈ فیملی' میں شائع ہونے والے مضمون میں آسٹریلوی محقق جینین بکسٹر کہتی ہیں کہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ملازمت پیشہ ماں اور باپ کی جانب سے برابری کی سطح پر گھریلو ذمہ داریوں اٹھانے کے حوالے سے بڑا اختلاف ظاہر ہوا۔
اگرچہ عورتوں نے اس خیال سے اتفاق کیا تھا ،لیکن اس کے باوجود ان میں اختلاف کی شرح 1.6سے بڑھ کر 1.8تک پہنچ گئی۔
اس نتیجہ کے برعکس مرد جنھوں نے پہلے سے گھریلو ذمہ داریوں میں اشتراک کی کم حمایت کی تھی، ان میں اختلافی شرح 2.1 سے 2.3 تھی ۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ بچے کی پیدائش کے بعدعورتوں نے 4 فیصد زیادہ اس خیال کی حمایت کی، کہ ایک ملازمت پیشہ ماں گھریلو ماں کی طرح اپنے بچے کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرسکتی ہے، جبکہ مردوں کی طرف سے اس خیال کی حمایت 0.1 فیصد تھی ۔
کوئنز یونیورسٹی میں 'انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس ریسرچ' سے وابستہ پروفیسر بکسٹر کا کہنا تھا کہ نئے باپ کی حیثیت سے مرد ماں کے روایتی کردار کےحوالےسے اپنے خیالات میں مسلسل روایتی بن رہے تھے۔
پروفیسر بکسٹر کہتی ہیں کہ اگرچہ ان کا مطالعہ آسٹریلین والدین پر کیا گیا ہے، لیکن یہ نتائج برطانیہ میں بھی درست ثابت ہوں گے،اس کے علاوہ دیگر مغربی معاشروں جیسا کہ امریکہ ،کینیڈا وغیرہ کے اعداد وشمار کی مدد سے بھی ایک جیسے نتائج دیکھے جاسکتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ نتائج سے ظاہر ہوتا ہےکہ بچے کی پیدائش کے بعدخیالات میں اس طرح کی تبدیلی کے آجانے کی وجوہات دراصل ثقافتی تھیں ۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ مردوں کے زیادہ روایتی ہونے کے بارے میں حیاتیاتی وضاحت پیش کرنے سے قاصر ہیں، کیونکہ روئیے کی یہ تبدیلی خاص طور پر غیر مغربی معاشرے میں دکھائی نہیں دیتی ہے۔ جہاں بچوں کی دیکھ بھال میں ناصرف ماں اور باپ بلکہ پورا خاندان حصہ لیتا ہے،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کلچرل رجحان ہے ۔