لبنان میں حکومت مخالف احتجاج جاری
دارالحکومت بیروت کے مرکز میں مظاہرین نے جمع ہونے کی کوشش کی تاکہ بینکوں اور دیگر بڑے کاروباری مراکز کے سامنے احتجاج کیا جا سکے۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت شروع ہوئے جب حکومت کی جانب سے واٹس ایپ، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے استعمال ہونے والے وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول استعمال کرنے والے صارفین پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیاگیا۔
حالیہ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے سعد الحریری کی حکومت سے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق لبنان میں ہر تیسرا شخص غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاج کے دوران سعد الحریری کی اتحادی جماعتیں حکومت سے الگ ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
حکومتی اتحادی حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے حکومت سے مستعفی ہونے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اگر حکومت مزید کوئی اور ٹیکس لگاتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ انہیں بھی مظاہرین کے ہمراہ سڑکوں پر آنا ہوگا۔
حکومت کی جانب سے مظاہرین کو مذاکرات کی پیش کش کی گئی جبکہ مظاہرین نے حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے صاف انکار کیا ہے۔
آٹھ روز سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔