بیساکھی کا تہوار منانے کے لے 1700 سے زائد بھارتی سکھ ياتری خصوصي ريل گاڑيوں کے ذريعے واہگہ کے راستے جمعرات کو پاکستان پہنچے۔
سکھ یاتریوں کی آمد کے موقع پر واہگہ کے سرحدی اسٹیشن پر خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔
پاکستان پہنچنے پر یاتریوں کا پاکستان سکھ گوردوارہ پربھندک کميٹي اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندوں نے پھولوں کے ہار پہنا کر استقبال کیا۔
پاکستان پہنچنے پر سکھ ياتريوں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی زمين ان کے ليے بہت مقدس ہے اور يہاں آ کر مذہبي رسومات ادا کرنے میں انہيں بہت سکون ملتا ہے۔
بھارت سے آئے سکھ یاتریوں کے جتھہ لیڈر سردار گرمیت سنگھ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو پیار ملتا ہے وہ اور کہیں نہیں ملتا۔
واہگہ بارڈر پہنچنے پر سکھ یاتریوں کی بھنڈی، دال، آلو کی بھجیا اور اچار سے خاطر مدارت کی گئی۔
بھارت کے شہر امرتسر کی شہری میت کور شینا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ زندگی میں ایک مرتبہ پاکستان جا کر گرونانک کی سرزمین پر اپنا ماتھا ٹیکیں جو آج پوری ہوگئی ہے۔
سیکریٹری متروکہ وقف املاک بورڈ طارق مجید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس مرتبہ پاکستانی حکومت نے بھارت کے سکھ یاتریوں کو دو ہزار سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
سکھ ياتری 10 روز پاکستان میں قیام کریں گے اور 21 اپریل کو وطن واپس روانہ ہوجائیں گے۔