پنجاب کے ضلع چکوال کے علاقے چواسیدن شاہ میں کٹاس راج میں کئی مندروں کے آثار اور ایک تالاب بھی ہے۔
تاریخ دانوں کے مطابق کٹاس راج کے مندروں کی تاریخ دو ہزار برس سے بھی پرانی ہے۔
یہاں ایک تالاب بھی ہے جس کے بارے میں ہندو مت میں یہ روایت عام ہے کہ یہ ہندو دیوتا شیو کے آنسو سے بنا جو اپنی بیوی کے انتقال پر روئے تو ایک آنسو یہاں گرا جس سے تالاب بن گیا۔
اس تالاب کے پانی کو ہندو مقدس سمجھتے ہیں۔
ہر برس یہاں بھارت سے ہندو یاتری بھی آتے ہیں۔
ہندوؤں کی مقدس کتاب مہا بھارت میں بھی ان مندروں کا تذکرہ ہے۔
کٹاس راج جانے کے لیے سیاح لاہور اسلام آباد موٹر وے پر کلر کہار سے ہوتے ہوئے یہاں تک پہنچتے ہیں۔
روایات کے مطابق سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک سنگھ بھی اس مقام کے دورے کرتے رہے ہیں۔
سن 2005 سے قبل یہ مندر کھنڈرات کا منظر پیش کرتے تھے، تاہم اس وقت کی حکومت نے ان مندروں کی بحالی کا منصوبہ شروع کیا۔
اس وقت بھارتی سیاست دان ایل کے ایڈوانی اور اس وقت پاکستان میں حکمراں جماعت کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے بحالی منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا تھا۔
یہ مقام سطح سمندر سے لگ بھگ دو ہزار فٹ بلند ہے۔
بعض تاریخ دانوں کے مطابق اس علاقے میں ایک یونیورسٹی قائم تھی جہاں ارضیات، تاریخ اور نجوم کے علاوہ سنسکرت کی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔