’خواتین کی بے خودی کا عنوان میں نے اس لئے منتخب کیا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ہمیشہ پیچھے رکھاجاتا ہے اور ان کی اہمیت کو ہمیشہ دبایاجاتا ہے،‘ طالبعلم سنیل کی وی او اے سے گفتگو۔
کہتے ہیں ایک آرٹسٹ جو کچھ محسوس کرتا ہے اسے رنگوں کی مدد سے کینوس پر پیش کر دیتا ہے. ایسا ہی ایک عنوان منتخب کیا ہے کراچی آرٹس کونسل کے ایک فائن آرٹس کے طالبعلم نے جنھوں نے رنگوں کی مدد سے کینوس پر ’عورت کی بے خودی‘ کے مناظر کو پیش کیا ہے۔
سنیل نامی طالبعلم اپنی پینٹنگ کے حوالے سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے گفتگو میں کہتے ہیں کہ،’خواتین کی بے خودی کا عنوان میں نے اس لئے منتخب کیا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ہمیشہ پیچھے رکھاجاتا ہے
اور ان کی اہمیت کو ہمیشہ دبایاجاتا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ، ’خواتین اگر کوئی کام کرتی ہیں تو وہ اردگرد کے حرکات و سکنات سے بے خبر ہوکر اپنی کاموں میں مگن رہتی ہیں
‘۔
ایک پینٹنگ میں انہوں نے ایک ملنگ خاتون کو دکھایا ہے جو مزار پر بیٹھی دھمال ڈالنے میں مصروف ہے۔
ان کی دوسری مصوری کے فن پارے میں ایک خاتون 'ستار' بجا رہی ہے۔
خاتون ستار بجانے میں اتنی مگن ہے کہ اسکی انگلیاں تک زخمی ہوگئیں مگر اس کو اپنے زخموں کو احساس نہیں۔وہ تو بس اپنی دھن میں مگن ہے۔
دوسری پینٹنگ میں ایک رقاصہ کو دکھایا گیا ہے جو رقص کرنے میں مگن ہے۔
اس بارے میں سنیل کا کہنا ہے کہ، ’اگر ایک خاتون رقص پیش کرتی ہے تو وہ اس میں اتنی مگن ہو جاتی ہے، رقص سے منسلک خواتین کو اکثر اپنے لباس کی وجہ سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے‘۔
دوسری جانب وہ بتاتے ہیں کہ
پارکوں میں دوسرے لوگوں کی موجودگی کے باعث خواتین اپنی وزرش اور یوگا میں مگن دکھائی دیتی ہیں خواتین جس کام کو کرنا چاہیں وہ اس میں بھرپور طریقے سے مکمل کرتی ہیں۔
دوسری طرف نیلم نامی طالبہ نے خوبصورت خواتین کے چہروں کو خوبصورت رنگ برنگے پرندوں کے ساتھ کینوس پر پیش کیا ہے جبکہ ایک اور طالبعلم نے بچوں کے عنوان سے کئی فن پارے بنائے۔
فائن آرٹس کے طالبعلموں کا کہنا ہے، ’پاکستان میں فائن آرٹس کے شعبے میں کافی اسکوپ ہے کئی آرٹ گیلریاں بھی کھل رہی ہیں آرٹسٹ لگن و محنت سے اپنے کام سے اپنی جگہ بنا لیتا ہے‘۔
فائن آرٹس کے ایک طالبعلم نے بتایا کہ، ’اس سے پہلے لوگ مصوری میں اتنی دلچسپی نہیں لیتے تھے مگر میڈیا کی ترقی کے باعث اب لوگوں میں فن مصوری کے بارے میں کافی آگاہی پیدا ہو رہی ہے اور مصوری کا شوق رکھنے والے کئی نوجوان اس شعبے سے منسلک ہو رہے ہیں‘۔
کراچی آرٹس کونسل کی مقامی گیلری میں فائن آرٹس کے طالبعلموں کی دو روزہ تھیسز نمائش کا انعقاد کیا گیا جسمیں فائن آرٹس کے کئی طالبعلموں نے اپنے اپنے تخلیق کئے گئے فن پارے عوامی نمائش کیلئے رکھے۔
سنیل نامی طالبعلم اپنی پینٹنگ کے حوالے سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے گفتگو میں کہتے ہیں کہ،’خواتین کی بے خودی کا عنوان میں نے اس لئے منتخب کیا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ہمیشہ پیچھے رکھاجاتا ہے
اور ان کی اہمیت کو ہمیشہ دبایاجاتا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ، ’خواتین اگر کوئی کام کرتی ہیں تو وہ اردگرد کے حرکات و سکنات سے بے خبر ہوکر اپنی کاموں میں مگن رہتی ہیں
ایک پینٹنگ میں انہوں نے ایک ملنگ خاتون کو دکھایا ہے جو مزار پر بیٹھی دھمال ڈالنے میں مصروف ہے۔
ان کی دوسری مصوری کے فن پارے میں ایک خاتون 'ستار' بجا رہی ہے۔
دوسری پینٹنگ میں ایک رقاصہ کو دکھایا گیا ہے جو رقص کرنے میں مگن ہے۔
اس بارے میں سنیل کا کہنا ہے کہ، ’اگر ایک خاتون رقص پیش کرتی ہے تو وہ اس میں اتنی مگن ہو جاتی ہے، رقص سے منسلک خواتین کو اکثر اپنے لباس کی وجہ سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے‘۔
دوسری جانب وہ بتاتے ہیں کہ
دوسری طرف نیلم نامی طالبہ نے خوبصورت خواتین کے چہروں کو خوبصورت رنگ برنگے پرندوں کے ساتھ کینوس پر پیش کیا ہے جبکہ ایک اور طالبعلم نے بچوں کے عنوان سے کئی فن پارے بنائے۔
فائن آرٹس کے طالبعلموں کا کہنا ہے، ’پاکستان میں فائن آرٹس کے شعبے میں کافی اسکوپ ہے کئی آرٹ گیلریاں بھی کھل رہی ہیں آرٹسٹ لگن و محنت سے اپنے کام سے اپنی جگہ بنا لیتا ہے‘۔
فائن آرٹس کے ایک طالبعلم نے بتایا کہ، ’اس سے پہلے لوگ مصوری میں اتنی دلچسپی نہیں لیتے تھے مگر میڈیا کی ترقی کے باعث اب لوگوں میں فن مصوری کے بارے میں کافی آگاہی پیدا ہو رہی ہے اور مصوری کا شوق رکھنے والے کئی نوجوان اس شعبے سے منسلک ہو رہے ہیں‘۔
کراچی آرٹس کونسل کی مقامی گیلری میں فائن آرٹس کے طالبعلموں کی دو روزہ تھیسز نمائش کا انعقاد کیا گیا جسمیں فائن آرٹس کے کئی طالبعلموں نے اپنے اپنے تخلیق کئے گئے فن پارے عوامی نمائش کیلئے رکھے۔