اسرائیل کا متنازعہ علاقوں میں نئی بستیوں کا اعلان

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب محض تین روز بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کے دور کا آغاز ہونا تھا، اسرائیل کا یہ اقدام اُس کی بد نیتی کا مظہر ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ٹھیکیداروں کو یروشلم کے متنازعہ علاقے میں 1200 نئے گھر تعمیر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ فلسطینی اس علاقے کو اپنی زمین قرار دیتے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے یہ متنازعہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا جا رہا ہے جب تین دن بعد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کا دور بحال ہو رہا ہے۔


اسرائیل کے وزیر ِ تعمیرات اُری ایرائل نے نئے گھروں کی تعمیر کی حتمی منظوری اتوار کے روز دی۔ اس منظوری کے تحت مشرقی یروشلم میں یہودی علاقوں کے پاس 800 جبکہ مغربی کنارے میں 400 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔

فلسطینی حکام کی جانب سے اسرائیل کے اس نئے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب محض تین روز بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کے دور کا آغاز ہونا تھا، اسرائیل کا یہ اقدام اُس کی بد نیتی کا مظہر ہے۔

فلسطین کی جانب سے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کو ایک آزاد ریاست بنانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ان بستیوں میں گھروں کی تعمیر سے ایسا ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔


اوباما انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے اس اقدام پر کوئی فوری رد ِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن ماضی میں اوباما انتظامیہ نے اسرائیل کی جانب سے متنازعہ علاقوں میں نئی آبادیوں کے ایسے کسی بھی اقدام کی قانونی حیثیت کو ماننے سے انکار کیا ہے اور اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ ایسا کوئی اقدام نہ اٹھائیں جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات میں پیچیدگیاں حائل ہوں۔