افزودہ یورینیم کی پہلی کھیپ تیار،ایرانی صدر

اگر اسرائیل نے علاقے میں فوجی کارروائی شروع کی تو ” بھرپور مزاحمت کرکے اسرائیل کے وجود کو ختم کر دیا جائے“: محمود احمدی نژاد

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اسلامی انقلاب کی 31ویں کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے 20فیصد افزودہ یورینیم کی پہلی کھیپ تیار کرلی ہے۔جمعرات کو دارالحکومت تہران میں آزادی سکوائر پر ہونے والی اس تقریب میں اطلاعات کے مطابق لاکھوں افرادنے شرکت کی ۔

امریکہ اور مغربی ممالک میں ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں اور رواں ہفتے امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی سے روکنے کے لیے اس پر اقوام متحدہ کی نئی پابندیاں لگانے کے لیے سفارتی کوششیں’خاصی تیزی “ سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

1979ء میں ملک میں آنے والے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں میر حسین موسوی اور مہدی کروبی نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ سڑکوں پر نکل کر ”پرامن مظاہرے “ کریں۔ ان کے اس علان کے بعد ایران میں حکومت اور حزب اختلاف کے حامیوں کے درمیان ایک بار پھر تصادم کے امکانات میں اضافہ کردیا تھا۔

اعلیٰ پولیس حکام نے سرکاری طور پر منعقد کی جانی والی تقاریب اور جلوسوں میں گڑ بڑ کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کررکھے تھے اورکئی افراد کو احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کرنے کی پاداش میں پہلے حراست میں لیا جا چکا ہے۔

ادھر حزب اختلاف کی ایک ویب سائیٹ کے مطابق تہران میں حکومت مخالف رہنماء مہدی کروبی اس وقت حملے کی زد میں آگئے جب وہ ایک ریلی میں شریک تھے جس کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل پھینکے۔

گذشتہ سال جون میں ایران کے متنازع صدارتی انتخابات کے بعد بھی ملک میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا کیونکہ سیاسی مخالفین نے صدر محمود احمدی نژاد پردھاندلی کے ذریعے جیتنے کا الزام لگایا تھا۔

دریں اثناء ایران میں سرکاری میڈیا کے مطابق بدھ کی شام ٹیلی فون پر شام کے صدر بشار الاسد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے علاقے میں فوجی کارروائی شروع کی تو اُس کی” بھرپور مزاحمت کرکے اسرائیل کے وجود کو ختم کر دیا جائے“۔ مزید برآں انھوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ لبنان ، شام اور فلسطین سمیت علاقائی ملکوں کے ساتھ رہے گا۔

شام علاقے میں ایران کا ایک مضبوط اتحادی ہے اور اس نے پچھلے ہفتے اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ کو ایک اور جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ جب کہ ایک روز قبل لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے بھی ایک انٹرویو میں متنبہ کیا تھا کہ اسرائیل کے جنگی طیارے روزانہ لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں جس سے حالات خطرناک رخ اختیار کر رہے ہیں۔