آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، غیرملکی زبانیں بولنے والے طلبہ کی اکثریت رکھنے والے برطانوی اسکولوں میں زیرتعلیم انگریزی بولنے والے بچوں کے امتحانی نتائج اچھےہوتےہیں۔
روزنامہ انڈیپینڈنٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی تجزیاتی رپورٹ اس عمومی تاثرکی نفی ہوئی ہے کہ کلاس میں غیر ملکی زبانیں بولنے والے بچوں کو اساتذہ کی جانب سے زیادہ تدریسی وقت دیا جاتا ہےجس کی وجہ سے مادری زبان کے طور پر انگریزی بولنے والےبچوں کےامتحانی نتائج پر برا اثر پڑتا ہے۔
مطالعے کےنتیجے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انگریزی بولنے والے طلبہ اپنے غیرملکی ہم جماعتوں کے ساتھ کلاس میں زیادہ بہترتعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ انگریزی زبان بولنے والےطلبہ اگر ایسے اسکولوں میں زیرتعلیم ہیں جہاں ان کے ساتھ پڑھنے والے بچے مختلف زبانیں بولتے ہیں تو وہ بچے پرائمری اسکول کے امتحانات اور میٹرک کے بورڈ کے امتحانات میں اچھے گریڈ لاتے ہیں ان بچوں کے مقابلے میں جو ان اسکولوں میں پڑھتے ہیں جہاں صرف انگریزی زبان میں بات کی جاتی ہے۔
تجزیہ کاروں نے بتایا کہ اوسطاً انگریزی زبان کو اسکولوں میں اضافی زبان کے طور پر پڑھنے والے بچے 5 برس کی عمر تک انگریزی زبان بولنے والے ہم جماعتوں سے قدرے پیچھے ہوتے ہیں لیکن 16 برس کی عمر تک پہنچنے پر ایسے بچے نا صرف انگریزی زبان بولنے والے طالب علموں کی برابری کرتے ہیں بلکہ مضامین اور بالخصوص ریاضی کے مضمون میں بہتر نتائج حاصل کرتے ہیں۔
تحقیق کے مصنف پروفیسر اسٹیو اسٹرانڈ اور وکٹوریہ مرفی نے اسکولوں میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچوں کے امتحانی نتائج کے فرق کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سکینڈری اسکولوں میں پرتگالی، صومالی اور لیتھوونیا سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی کارکردگی اچھی نہیں ہوتی ہے جبکہ ان کے مقابلے میں روسی اور ہسپانوی بچے زیادہ اچھے نتائج حاصل کرتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے برطانوی اسکولوں میں غیر ملکی زبانیں بولنے والوں کے تناسب میں کافی تغیرات پائےجاتے ہیں یہاں ہرچار میں سے ایک اسکول یا 22 فیصد اسکولوں میں ایک فیصد سے بھی کم طلبہ اضافی زبان کے طور پر انگریزی بولتے ہیں۔
نصف سے زائد 54 فیصد برطانوی اسکولوں میں بچے انگریزی بطور اضافی زبان پڑھتے ہیں اور 8.4 فیصد اسکولوں میں نصف سے زائد تعداد میں طلبہ انگریزی کو دوسری زبان کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ سنہ 2013/14 میں انگریزی کو اضافی زبان کے طور پر پڑھنے والے طلبہ کی تعداد لگ بھگ دس لاکھ سے زائد تھی یعنی برطانوی اسکولوں کے ہرچھ میں سے ایک طالب علم کے لیے انگریزی ایک غیر ملکی زبان ہے جبکہ یہ اعداد و شمار 1997 کے مقابلے میں دوگنا ہو گئے ہیں اور ماہرین کی جانب سے اس میں مزید اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔