ایودھیا کیس فیصلہ: بھارت کے کئی علاقوں میں جشن
ایودھیا کیس کا فیصلہ آنے پر کئی علاقوں میں ہندوؤں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا
ہندوؤں کی جانب سے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پر مٹھائی بھی تقسیم کی گئی
کئی علاقوں میں لوگوں کی جانب سے جشن منانے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس نے انہیں ان کے علاقوں تک محدود رکھنے کی کوشش کی
کیس کا فیصلہ آنے سے قبل یو پی سمیت کئی علاقوں میں پہلے سے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے تھے۔
بابری مسجد یا رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ آنے کی خبر بھارت کے تمام اخبارات کی صفحہ اول کی شہہ سرخی تھی۔
ایودھیا میں حکومت نے پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے تاکہ امن عامہ کی صورت حال برقرار رہ سکے۔
کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر بھی ہندو رہنماؤں سمیت مختلف طبقات کے افراد نے خوشی کا اظہار کیا۔
اخبار فروشوں نے عام دنوں کے مقابلے میں اخبارات کی اضافہ کاپیاں اسٹالز پر رکھی تھیں کیونکہ عوام کی کیس کے حوالے سے جاننے کی دلچسپی بہت زیادہ ہے۔
کیس کا فیصلہ آنے سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد سپریم کورٹ کے باہر پہنچ چکی تھی۔
فیصلہ حق میں آنے کے بعد وکلا کی جانب سے بھی بھر پور انداز سے خوشی کا اظہار کیا گیا۔
ایودھیا میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مذہبی مقامات پر لوگوں کی آمد عام دنوں کے مقابلے میں کافی کم رہی۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ رام مندر کی تعمیر کے حق میں آنے کے بعد ویشو ہندو پریشد سمیت کئی ہندو مذہبی جماعتوں کے کارکن خوش کا اظہار کرنے سڑکوں پر نکلے۔
ریاستی حکومت نے امن عامہ کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے پولیس سمیت سادہ لباس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا تھا۔
دارالحکومت دہلی میں جامع مسجد اور اطراف کے علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری صبح سویرے ہی پہنچ چکی تھی۔