کراچی : بگھی کی سواری

کراچی : بگھیوں کے مالکان ان گاڑیوں کے استعمال کیلئے لینےوالے گاہکوں کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں

بگھیوں کی سواری کی روایت کو برقرار رکھنے کیلئے ان کو خوبصورتی سے سجاکر شادی کی تقریبات میں استعمال کیا جارہاہے

بگھی والوں کا کہنا ہے کہ لوگ شادی بیاہ میں ان گاڑیوں کے بجائے نئے ماڈلز کی گاڑیوں کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں

کراچی: ایک زمانے میں شہری بگھیوں میں سفر کیا کرتے تھے

تقریبات میں استعمال کیلئے ان گاڑیوں کو خوبصورت رنگ برنگے نقش و نگار اور اسٹیل سے تیارکیاجاتاہے

بگھیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ان خوبصورت بگھیوں کی لاگت میں 4 سے 5 لاکھ روپے کو خرچہ آتا ہے

گاہکوں کی کمی کے باعث روزگار میں کمی سمیت اس سواری کی روایت دم توڑتی جارہی ہے۔

اکثر حالات کی خرابی اور جرائم کی وارداتوں میں اضافے کےباعث لوگ اس 'کھلی' سواری کے بجائے بند گاڑیوں کو ترجیح دیتے ہیں

کچھ خاندانی افراد دلہے کو گھوڑی چڑھنے کی روایت پر ان گھوڑا گاڑیوں کا استعمال کرلیتے ہیں

ان بگھیوں پر الیکٹرک لائٹیں لگائی جاتی ہیں جنھیں جنریٹر سے جلاکر روشن کیاجاتا ہے