'پہلے افغانستان غریب ملک تھا اب وہاں فاقہ کشی ہے'

Your browser doesn’t support HTML5

بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی کے سربراہ ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ چھ ماہ قبل تک افغانستان دنیا کا غریب ملک تھا۔ لیکن اب وہاں غربت کا یہ عالم ہے کہ لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنے اعضا فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے افغانستان کی صورت ِحال پر امریکی کانگریس میں ہونے والی سماعت کے دوران کیا جس کا مزید احوال بتا رہی ہیں وائس آف امریکہ کی مونا کاظم شاہ اس رپورٹ میں۔

افغانستان کی امداد کے لیےامریکی کانگریس میں سماعت

ORIGINAL INTRO

بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی کے صدر اور سی ای او ڈیوڈ ملی بینڈ نے امریکی کانگرس کی ایک سماعت میں قانون سازوں کو بتایا کہ " چھ ماہ پہلے افغانستان ایک غریب ملک تھا، ایک بہت غریب ملک۔ آج افغانستان ایک فاقہ کش ملک ہے۔

امریکی سینیٹ کی انسداد دہشت گردی کی ذیلی کمیٹی کی اس سماعت کے دوران ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ ان کا عملہ میڈیا میں آنے والی ان رپورٹس کی تصدیق کر سکتا ہے کہ افغان کرنسی کی قیمتوں میں ایک چوتھائى کمی اور غربت کی وجہ سے افغان شہری خوراک کے حصول کے لئے اپنے اعضاء بیچ رہے ہیں ۔۔۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے سینئر کنسلٹنٹ گریم اسمتھ نے بھی سماعت میں شرکت کی ۔

اسی سماعت کے دوران امریکی قانون سازوں نے طالبان کی پالیسیوں اور وہاں صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس بارے میں تفصیلات لیں گے مونا کاظم شاہ سے-