شاہ حسن مزار ایک بلند چبوترے پر بنا ہوا ہے۔ اس لیے یہ کافی دور سے نظر آتا ہے۔
مزار کے ساتھ ساحل کو 'رشین بیچ' کہا جاتا ہے جو بہت صاف ستھرا ساحل ہے۔
کہا جاتا ہے کہ جب روسی باشندے اسٹیل ملز میں کام کیا کرتے تھے تو اس مقام کو ان کی تفریح کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ اسی وجہ سے اسے رشین بیچ کہتے ہیں۔
مزار کی کھڑکیوں سے ٹھنڈی ہوا اندر آتی رہتی ہے جب کہ کھڑکیوں سے ساحل کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
مزار کی کھڑکیوں سے سمندر میں چند ایک کشتیاں بھی نظر آ رہی ہوتی ہیں جو یا تو شکار کے لیے جانے والے یا واپس آنے والے ماہی گیروں کی ہوتی ہیں۔
مزار کے چورس کمرے کے سامنے احاطہ بھی ہے جس میں زائرین بیٹھتے ہیں۔
آبادی سے دور ہونے کی وجہ سے رشین بیچ پر کم ہی لوگ آتے ہیں۔
بعض کشتیاں مزار پر آنے والے افراد کو گہرے سمندر میں لے جانے کے لیے بھی ساحل پر موجود ہوتی ہیں۔
ساحل کی طرف جاتے ہوئے کراچی الیکٹرک کا بن قاسم پاور اسٹیشن بھی نظر آتا ہےجس سے شہر کے بڑے حصے کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
رشین بیچ جاتے ہوئے راستے میں کئی کارخانے پڑتے ہیں جن میں سے بیشتر کا فضلہ بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں گرتا ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف علاقے کی فضا متعفن رہتی ہے بلکہ سمندری آلودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔