یہ رپورٹ امریکی خلائی ادارے ناسا اور موسم سے متعلق امریکہ کے قومی ادارے نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے۔
ایک نئی رپورٹ کے مطابق 2013ء میں عالمی حدت میں ریکارڈ اضافہ نوٹ کیا گیا اور ماہرین کے مطابق 1880ء کے بعد سے، جب سے موسم کا باقاعدہ اندراج اور ریکارڈ رکھنا شروع کیا گیا ہے، 2013ء چوتھا گرم ترین سال تھا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا اور موسم سے متعلق امریکہ کے قومی ادارے کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ صدی میں 1976ء کے بعد سے ہر سال موسم اوسط سے قدرے زیادہ گرم رہا۔
2013ء میں، دنیا بھر کے زیادہ تر علاقوں میں اوسط سے زیادہ گرمی ریکارڈ کی گئی۔ وسطی ایشیاء، مغربی ایتھوپیا، مشرقی تنزانیہ اور آسٹریلیا کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں ریکارڈ گرمی پڑی۔ دوسری طرف قطب شمالی کے بہت سے حصوں میں اور بحرالکاہل کے جنوبی مغربی حصوں، وسطی بحرالکاہل اور وسطی بحر ِ ہند کے بھی بڑے حصے اس ریکارڈ ساز گرمی کی زد میں رہے۔
نیشنل کلائمیٹ ڈیٹا سنٹر کے سربراہ تھامس کارل کا کہنا ہے کہ، ’ہم نے دیکھا کہ برازیل دو سال لگاتار خشک سالی کا شکار رہا اور گذشتہ 50 برسوں میں یہ دو برس بہت خوفناک تھے۔ دوسری طرف جنوب مغربی بھارت میں مون سون جلدی آگیا جس کے باعث یہ خطہ سیلابوں کی زد میں رہا۔ ان سیلابوں میں ہزاروں افراد مارے گئے‘۔
ماہرین کے مطابق یہ رپورٹ دنیا بھر میں موسمیاتی تغیر اور عالمی حدت میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس رپورٹ کو مد ِنظر رکھتے ہوئے آئندہ کے لیے پیش بندی کی جا سکتی ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا اور موسم سے متعلق امریکہ کے قومی ادارے کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ صدی میں 1976ء کے بعد سے ہر سال موسم اوسط سے قدرے زیادہ گرم رہا۔
2013ء میں، دنیا بھر کے زیادہ تر علاقوں میں اوسط سے زیادہ گرمی ریکارڈ کی گئی۔ وسطی ایشیاء، مغربی ایتھوپیا، مشرقی تنزانیہ اور آسٹریلیا کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں ریکارڈ گرمی پڑی۔ دوسری طرف قطب شمالی کے بہت سے حصوں میں اور بحرالکاہل کے جنوبی مغربی حصوں، وسطی بحرالکاہل اور وسطی بحر ِ ہند کے بھی بڑے حصے اس ریکارڈ ساز گرمی کی زد میں رہے۔
نیشنل کلائمیٹ ڈیٹا سنٹر کے سربراہ تھامس کارل کا کہنا ہے کہ، ’ہم نے دیکھا کہ برازیل دو سال لگاتار خشک سالی کا شکار رہا اور گذشتہ 50 برسوں میں یہ دو برس بہت خوفناک تھے۔ دوسری طرف جنوب مغربی بھارت میں مون سون جلدی آگیا جس کے باعث یہ خطہ سیلابوں کی زد میں رہا۔ ان سیلابوں میں ہزاروں افراد مارے گئے‘۔
ماہرین کے مطابق یہ رپورٹ دنیا بھر میں موسمیاتی تغیر اور عالمی حدت میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس رپورٹ کو مد ِنظر رکھتے ہوئے آئندہ کے لیے پیش بندی کی جا سکتی ہے۔