تہران میں جنرل قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ ادا
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور ایرانی صدر حسن روحانی قاسم سلیمان کی میت کے قریب کھڑے ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے دعا کرائی۔ قاسم سلیمان کی میت اتوار کو عراق سے ایران لائی گئی تھی۔ ان کے جسد خاکی کے ساتھ ہی ایرانی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی کی میت بھی موجود تھی۔
جنرل قاسم سلیمانی ایران کی قدس فورس کے سربراہ تھے۔ حملے میں ان کے ساتھ ساتھ ایرانی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی مارے گئے۔ ان پر عراقی دارالحکومت بغداد میں جمعہ تین جنوری کو امریکہ نے فضائی حملہ کیا تھا۔
قاسم سلیمانی کے جلوس جنازہ میں عام لوگوں اور خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر لوگوں نے قاسم سلیمانی کی تصاویر ہاتھوں میں اٹھائی ہوئی تھی۔
جلوس جنازہ میں شرکا کی تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا جا رہا تاہم ہزاروں افراد نے اظہار عقیدت کے طور پر قاسم سلیمانی کے جلوس جنازہ میں شرکت کی۔
جلوس جنازہ میں شامل افراد نے قاسم سلیمانی سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
قاسم سلیمانی کے جلوس جنازہ میں بیشتر نوجوانوں نے اپنے سروں پر سرخ پٹیاں بھی باندھی ہوئی تھیں اور وہ جوشیلے انداز میں امریکہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
ایرانی جنرل کے جنازے کے جلوس میں شریک افراد ماتم بھی کر رہے تھے جب کہ اس دوران اسپیکرز پر بلند آواز میں مختلف ترانے بجائے جا رہے تھے۔
عراق میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر فوجی حکام کی میتیں ایران کے قومی پرچم میں لپیٹی گئی تھیں۔