میامی کے ساحل کے قریب سرف سائیڈ ٹاؤن میں واقع اس 12 منزلہ رہائشی عمارت کا ایک بڑا حصہ 24 جون کو اچانک زمین بوس ہو گیا تھا۔ عمارت منہدم ہوئے تقریباً ایک ہفتہ ہو گیا ہے۔
ملبے سے اب تک کسی شخص کو زندہ نہیں نکالا جا سکا ہے۔ ریسکیو اہلکار ساتویں دن تک صرف 18 افراد کی لاشیں ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں چار اور دس برس ہیں۔
میامی ڈیڈ کاؤنٹی کی میئر ڈینیئلا لیوین کاوا نے حادثے میں بچوں کی ہلاکت کو بھاری نقصان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری کمیونٹی، امریکی قوم اور دنیا ان خاندانوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے جنہوں نے اس حادثے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔
حکام کے مطابق اب بھی 147 افراد لاپتا ہیں جن کے عمارت میں پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔
سرف سائیڈ کے میئر چارلس برکٹ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے وعدہ کیا ہے کہ ریسکیو کا عملہ ملبے میں پھنسے ہر شخص کو نکالے گا۔
حکام عمارت میں پھنسے لوگوں کے زندہ بچنے کی امید بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
ریسکیو مشن میں کتوں کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ کتوں کی دو الگ الگ ٹیموں کے ذریعے زخمیوں اور لاشوں کی نشان دہی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ عمارت چالیس سال پرانی تھی جس کے بارے میں ابھی تک کچھ حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے گرنے کی وجہ کیا بنی۔ لیکن 2018 میں بلڈنگ سیفٹی کے جائزے کے دوران اس عمارت کے ڈھانچے میں کچھ خامیوں کی نشان دہی کی گئی تھی جس پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں نے عمارت کے ملبے سے ملنے والے بچوں کے کھلونے حادثے میں ہلاک افراد کی یاد میں بنائی گئی یادگار پر رکھ دیے ہیں۔
منہدم عمارت کے قریب ہی ہلاک شدگان کی عارضی یادگار بنائی گئی ہے جہاں لوگ متاثرین سے اظہارِ یک جہتی کے لیے پھول رکھ رہے ہیں۔
اس یادگار پر لاپتا افراد اور ہلاک ہونے والوں کی تصاویر بھی رکھی گئی ہیں۔