کہکشـاؤں کی رنگین تصاویر

ناسا نے منگل کو پہلی مرتبہ کہکشاؤں کی رنگین تصاویر جاری کی ہیں جن میں پہاڑوں کے عقب میں ستاروں کو جگمگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان تصاویر کو دیکھ کر یہ احساس ہوتا ہے جیسے ریت کے پہاڑوں کو ہم ایک ہاتھ کے فاصلے سے دیکھ رہے ہوں۔ 

ناسا نے یہ تصاویر 'جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ' کے ذریعے حاصل کی ہیں جسے گزشتہ برس دسمبر میں خلا میں بھیجا گیا تھا۔

ماہرین کو امید تھی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے ذریعے خلا میں کائنات کے نئے راز افشاں ہو سکیں گے۔

ان تصاویر کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ کائنات کا اب تک کا سب سے گہرا اور تفصیلی انفراریڈ نظارہ پیش کرتی ہیں۔

نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر پر بڑی بڑی اسکرینوں پر کہکشاؤں کی تصاویر کو جاری کیا گیا۔ 

ماہرین پراُمید ہیں کہ 'جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ' خلا میں گیس اور دُھول کے بادلوں میں بھی باآسانی سفر کر کے ستاروں کے وجود میں آنے کے عرصے کا تعین کر سکے گی۔

کائنات میں قدیم ترین ستاروں اور کہکشاؤں کی تشکیل کا جائزہ لینے کے علاوہ ماہرینِ فلکیات انتہائی بڑے بلیک ہولز کا مطالعہ کرنے کے بھی خواہش مند ہیں۔

ماہرین پراُمید ہیں کہ 'جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ' کے آلات کئی نئے سیاروں میں زندگی کے آثار کا کھوج لگانے جب کہ مریخ اور زخل کی برفیلی سطح کے معائنے میں بھی مددگار ہوں گے۔

تصاویر کی رونمائی کے موقع پر امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم وہ ممکنات دیکھ سکتے ہیں جو آج سے پہلے کسی نے نہیں دیکھیں اور ہم ان مقامات تک پہنچ سکتے ہیں جہاں آج تک کسی نے رسائی حاصل نہیں کی۔

ناسا کے سربراہ بل نیلسن کا کہنا ہے کہ تصویر میں دیکھی جانے والی کہکشاؤں کے عقب میں ایک دھندلی روشنیوں کا ایک مجموعہ دکھائی دے رہا ہے جس کے بارے میں یہ خیال ہے کہ یہ ساڑھے 13 ارب برس قبل وجود میں آنے والے ستارے اور کہکشائیں ہیں۔ 

ان تصاویر میں ساڑھے چار ارب سال قبل وجود میں آنے والی کہکشاؤں کے ایک جھرمٹ کو دکھایا گیا ہے جسے 'اسمیکس 0723 ' کا نام دیا گیا ہے۔