محققین اس بات سے متفق نہیں کہ پہلے بچے کے پاس زیادہ دماغ ہوتا ہے لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ گھر کا بڑا بچہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں اسکول میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
جرمنی اور ڈنمارک کے محققین کی حالیہ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ باوجود اس کے کہ پیدائش کے وقت پہلے بچے کی صحت اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں خراب ہوتی ہے مگر وہ تعلیمی میدان میں اپنے بہن بھائیوں سے زیادہ بہتر نتائج کے ساتھ ایک قدم آگے رہتا ہے۔
عام مفروضے کے مطابق یہ سوچا جاتا ہے کہ پہلا بچہ اکثر ہوشیار ہوتا ہے اور اس کے لیے حیاتیات ایک اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن جریدہ 'سوشل سائنس ریسرچ نیٹ ورک' میں شائع ہونے والے مطالعے سے منسلک محققین کا کہنا ہے کہ بڑا بچہ کیوں ذہین ہوتا ہے یہ امکان اس کی پرورش میں مضمر نظر آتا ہے۔
محققین کو پتا چلا کہ پیدائش کے نمبر اور آئی کیو اسکور اور تعلیمی نتائج کے درمیان ایک مضبوط منفی تعلق ہے جو یہ اشارہ کرتا ہے کہ پہلے بچے میں بہتر تعلیمی کارکردگی کے امکانات چھوٹے بہن بھائیوں سے زیادہ ہیں اور بعد میں پیدا ہونے والا ہر بہن بھائی تعلیمی کارکردگی کے لحاظ سے ایک دوسرے کے پیچھے ہو سکتا ہے۔
نئے شواہد بتاتے ہیں کہ پہلے بچے کی صحت پیدائش کے وقت اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں خراب ہوتی ہے اور اس کی تعلیمی کارکردگی والدین کی طرف سے اس کے لیے انتہائی توجہ اور پیار کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیق رائل اکنامک سوسائٹی کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی گئی جو ظاہر کرتی ہے کہ پہلا بچہ نویں جماعت کے امتحان میں اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں اندازاً ایک گریڈ زیادہ لاتا ہے باوجود اس کہ وہ عام بچوں کے مقابلے میں وزن میں 5 فیصد کم تھا اور اپنے بہن بھائیوں کے مقابلے میں اس کا قد ایک فیصد کم تھا جبکہ اس کا سر اندازاً 0.4 سے 0.7 سینٹی میٹر کے درمیان چھوٹا تھا۔
تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ بعد میں پیدا ہونے والے بچوں میں قبل از وقت پیدائش کا امکان 55 سے 73 فیصد کم ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سے وابستہ تحقیق کار اور تحقیق کی ایک اہم مصنف این ارڈیلا برونو نے کہا کہ محققین نے ان کی صحت کی طرف نہیں دیکھا تھا لیکن یہ کہا تھا کہ پہلے بچے کی اسکول کی بہتر کارکردگی میں حیاتیات کا اہم کردار ہے۔
’’تاہم ہم نے پہلی بار ثبوت پیش کئے ہیں کہ اس کا حیاتیات کے ساتھ تعلق نہیں ہے اور اگر ایسا صحت کی وجہ سے نہیں ہے تو ایسا کچھ ضرور ہے جو پیدائش کے بعد ہوتا ہے۔‘‘
تحقیق کے لیے محققین نے ڈنمارک میں پیدا ہونے والے 10 لاکھ سے زائد بچوں کے اعدادوشمار استعمال کیے ہیں جن کی پیدائش 1981ء سے 2010ء کے درمیان ہوئی تھی۔
یونیورسٹی آف پاساؤ سے منسلک تحقیق کی جرمن مصنفہ رامونا مولیٹور نے کہا کہ پہلے بچے کی صحت کے نقصانات ان کی تعلیمی کارکردگی کے بالکل برعکس کھڑے تھے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج ان کے لیے حیران کن ہو سکتے ہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ پہلا بچہ دوسرے بہن بھائیوں کے مقابلے میں صحت مند ہونے کی وجہ سے اسکول میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
سائنس دانوں نے اپنے تجزیہ میں کہا کہ ایسا حیاتیاتی وجوہات کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں والدین کی طرف سے پوری توجہ اور تعاون حاصل ہوا تھا، مثال کے طور پر والدین اسکول کے ہوم ورک کی نگرانی کرتے ہیں اور انھیں والدین کی طرف سے زیادہ وقت دیا جاتا ہے۔