کراچی میں ہفتے کے روز سورج کی تمازت نے وہ تیزی دکھائی کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے شہری بلک اٹھے۔ شہر قائد میں جہاں سمندر کی وجہ سے پورے ملک کے مقابلے میں ہوا میں نمی کا تناسب سب سے زیادہ ہوتا ہے، وہاں ہفتے کو دوپہر کے اوقات میں محکمہ موسمیات کے مطابق ساحلی ہوا چلنا تقریباً بند ہو گئی اور درجہ حرارت 46 ڈگری تک پہنچ گیا۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو موصولہ اطلاعات کے مطابق سب سے زیادہ درجہ حرارت جیکب آباد میں رہا۔ یہاں پارہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے صرف ایک ڈگری پیچھے رہا۔ سبی میں درجہ حرارت 48 ڈگری اور لاڑکانہ میں 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
سکھر میں 45، رحیم یار خان میں 44 جبکہ ملتان میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ تھر میں شدید گرمی کے باعث 4 بچوں سمیت 6 افراد گرمی کے ہاتھوں لقمہ اجل بن گئے۔
محکمہ موسمیات نے اگلے کچھ روز تک گرمی برقرار رہنے کی پیش گوئی کی ہے تاہم کراچی والوں کو محکمے نے یہ نوید بھی سنائی ہے کہ یہاں درجہ حرارت زیادہ دیر تک اوپر نہیں رہے گا اور جلد سمندری ہوائیں چلنے لگیں گی۔
تیز گرمی سے روزے’سخت‘
پاکستان میں ہفتے کو دوسرا روزہ تھا جبکہ گرمی میں بھی جمعہ سے ہی اچانک زیادہ اضافہ ہوگیا ہے، جس کے سبب روزے انتہائی ’سخت‘محسوس ہونے لگے۔ ستم بالائے ستم شہر اور ملک بھر میں ہونے والی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کو توبہ کرنے اور کان پکڑنے پر مجبور کردیا ہے۔
شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے’کے۔الیکٹرک‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ رمضان میں سحرو افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ لیکن ایسے نہیں ہوسکا۔ لوڈشیڈنگ سے پریشان عوام کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر کے متعدد شہروں میں دو روز سے احتجاج اور جلاوٴ گھیراوٴ جاری ہے۔
گرمی سے بچنے کے طریقوں کی آزمائش
ہفتے کو عوام نے خود کو گرمی سے بچانے کے لئے تمام طریقے آزما ڈالے۔ گھروں سے انتہائی ضرورت کے وقت ہی نکلنا گوارا کیا گیا، سروں کو ٹوپی، رومال اور مختلف کپڑوں سے ڈھک کر رکھا گیا۔ گیلے رومال اور گیلے تولئے استعمال کئے گئے۔ روزہ داروں نے سخت مشکل میں دوپہر گزاری۔ خواتین کو چونکہ کچن میں کام کرنا پڑا، لہذا انہوں نے دوپہر بھر پیروں کو پانی کے برتن میں ڈبوئے رکھا۔
شام ہوتے ہی صحن اور دیوارں پر پانی چھڑکا گیا، فرش تمام دن گیلا رکھا گیا۔ سڑکوں پر سفر کرنے والوں کو بھی پلوں اور سائے دار درختوں اور دیگر سائے دار چیزوں کے نیچے پناہ لیتے دیکھا گیا۔ مسافروں نے جگہ جگہ رک کر سروں پر ٹھنڈے پانی کا چھڑکاوٴ کیا جبکہ نوجوانوں اور بچوں نے بار بار نہا کر خود کو گرمی سے بچانے کی کوشش جاری رکھی۔