خانہ کعبہ میں ادا کی جانے والی نماز عید کے دوران کرونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے صفوں میں فاصلہ رکھا گیا۔ جب کہ مسجد الحرام میں محدود تعداد میں افراد کو نماز عید ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔
سعودی عرب میں کرونا وائرس کے سبب پانچ روز کے لیے مکمل کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
بوسنیا میں نماز عید کے دوران نمازیوں نے فیس ماسک پہن رکھے تھے تا کہ کرونا وائرس سے محفوظ رہا جاسکے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں نماز عید کے اجتماعات کھلی جگہوں پر منعقد کیے گئے تاہم کئی مقامات پر احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کیا گیا۔
انڈونیشیا میں قائم بیت الرحمٰن جامع مسجد میں دائیں جانب خواتین اور بائیں جانب مردوں کو نماز عید ادا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نماز عید کے خصوصی اجتماعات منعقد کیے گئے۔ عید کے موقع پر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان تین روز کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
مسلم آبادی کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں کرونا وائرس کے باوجود خواتین کے نماز عید میں شرکت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ اکثر خواتین نے وائرس سے بچاؤ کے لیے تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا۔
انڈونیشیا کے صوبے اچے میں منعقد ہونے والے نماز عید کے اجتماعات میں سماجی دوری کے ضابطے کا خیال نہیں رکھا گیا۔
عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والوں کے جسم کا درجہ حرارت بھی چیک کیا گیا۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی نماز عید کے لیے منعقد ہونے والے اجتماعات میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں نماز عید کے اجتماع میں روایتی طور پر خواتین بھی شریک ہوتی ہیں۔ رواں برس بھی یہ روایت برقرار رہی۔
کراچی میں نماز عید کے اجتماعات کھلی جگہوں پر بھی منعقد کیے گئے۔ جس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔
کراچی شہر میں نماز عید کے اجتماعات کھلی جگہوں پر بھی منعقد کیے گئے۔
بادشاہی مسجد میں نماز عید کی ادائیگی کے دوران کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے صفوں میں مناسب فاصلہ رکھا گیا۔
ایران میں ہونے والے نماز عید کے اجتماعات میں کرونا وائرس کے سبب احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرتے ہوئے نمازیوں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھا گیا۔
عید کے موقع پر خواتین ہاتھوں پر مہندی لگاتی ہیں۔ جس کے لیے بازاروں میں رات گئے تک رش رہتا ہے۔ تاہم اس بار حکومت کی طرف سے مارکیٹس رات دس بجے بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سرینگر میں بھی اتوار کو عید منائی گئی۔ عید کی نماز کے لیے اجتماعات میں مناسب فاصلہ رکھا گیا۔
مشرق وسطی کے ملک اسرائیل میں بھی نماز عید کے لیے اجتماعات منعقد کیے گئے۔