کچھ عرصے سے یہ چہ مگوئیاں کی جا رہی تھیں کہ مصری صدر محمد مرسی پر بالآخر تقریباً تین برس پہلے وادی ِ نیتران کی جیل توڑنے کا الزام عائد کیا جائے گا۔
واشنگٹن —
مصر کے محکمہ ِ استغاثہ کی جانب سے مصر کے معزول کیے گئے صدر محمد مرسی پر تیسرے مجرمانہ مقدمے میں 2011ء میں جیل توڑنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مصری دارالحکومت قاہرہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ معزول صدر پر لگائے گئے الزامات سے انہیں زیادہ حیرت نہیں ہوئی ہے۔
مصر میں کچھ عرصے سے یہ چہ مگوئیاں جاری تھیں کہ مصری صدر محمد مرسی پر بالآخر تقریباً تین برس پہلے وادی ِ نیتران کی جیل توڑنے کا الزام عائد کیا جائے گا۔
معزول صدر پر لگائے گئے ان الزامات میں کہا گیا ہے کہ محمد مرسی جیل تورنے کی حکمت ِ عملی مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ مصر میں2011ء میں آنے والے انقلاب میں غیر ملکی شدت پسندوں کے ہمراہ کئی پولیس افسروں کے عمداً قتل کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔
اس مقدمے میں محمد مرسی کے ساتھ ساتھ دیگر 130 افراد پر فرد ِ جرم عائد کی گئی ہے۔ ان افراد میں اخوان المسلمون کے مرکزی رہنما محمد بادی، سابق پارلیمنٹ سپیکر سعد قاتانی، محمد عزت اور اخوان المسلمون کے سرکردہ رہنماؤں اعصان ال ارین اور محمد بلتاگی وغیرہ کے نام بھی شامل ہیں۔
لبنان اور غزہ کی مزاحمتی تنظیموں ’حزب اللہ‘ اور ’حماس‘ کے ساتھ ساتھ ایران کی ایک تنظیم پر 2011ء میں مصر کے حالات میں انتشار پھیلانے اور سازش کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
ایک تحریری بیان میں جج حسن سمیر نے غیر ملکی تنظیموں کی مداخلت کو ’ملکی تاریخ میں دہشت گردی کا خطرناک ترین جرم‘ قرار دیا ہے۔
امریکی وزیر ِ دفاع چک ہیگل نے مصر میں اپنے ہم منصب عبدالفتح ال سیسی سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران محمد مرسی پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔
جب محمد مرسی کو رواں برس جولائی میں ان کی حکومت سے برطرف کیا گیا تو مرسی کے خلاف فوجی بغاوت اور برطرفی میں ال سیسی کا کردار نمایاں تھا۔
مصری دارالحکومت قاہرہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ معزول صدر پر لگائے گئے الزامات سے انہیں زیادہ حیرت نہیں ہوئی ہے۔
مصر میں کچھ عرصے سے یہ چہ مگوئیاں جاری تھیں کہ مصری صدر محمد مرسی پر بالآخر تقریباً تین برس پہلے وادی ِ نیتران کی جیل توڑنے کا الزام عائد کیا جائے گا۔
معزول صدر پر لگائے گئے ان الزامات میں کہا گیا ہے کہ محمد مرسی جیل تورنے کی حکمت ِ عملی مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ مصر میں2011ء میں آنے والے انقلاب میں غیر ملکی شدت پسندوں کے ہمراہ کئی پولیس افسروں کے عمداً قتل کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔
اس مقدمے میں محمد مرسی کے ساتھ ساتھ دیگر 130 افراد پر فرد ِ جرم عائد کی گئی ہے۔ ان افراد میں اخوان المسلمون کے مرکزی رہنما محمد بادی، سابق پارلیمنٹ سپیکر سعد قاتانی، محمد عزت اور اخوان المسلمون کے سرکردہ رہنماؤں اعصان ال ارین اور محمد بلتاگی وغیرہ کے نام بھی شامل ہیں۔
لبنان اور غزہ کی مزاحمتی تنظیموں ’حزب اللہ‘ اور ’حماس‘ کے ساتھ ساتھ ایران کی ایک تنظیم پر 2011ء میں مصر کے حالات میں انتشار پھیلانے اور سازش کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
ایک تحریری بیان میں جج حسن سمیر نے غیر ملکی تنظیموں کی مداخلت کو ’ملکی تاریخ میں دہشت گردی کا خطرناک ترین جرم‘ قرار دیا ہے۔
امریکی وزیر ِ دفاع چک ہیگل نے مصر میں اپنے ہم منصب عبدالفتح ال سیسی سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران محمد مرسی پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔
جب محمد مرسی کو رواں برس جولائی میں ان کی حکومت سے برطرف کیا گیا تو مرسی کے خلاف فوجی بغاوت اور برطرفی میں ال سیسی کا کردار نمایاں تھا۔