بحرالکاہل میں شدید زلزلہ، جانی و مالی نقصان نہیں ہوا

فائل

زلزلے پیمائی سے واسطہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سائنسی اعتبار اور مطالعاتی لحاظ سے، یہ زلزلہ خصوصی دلچسپی کا باعث تھا، کیونکہ اِس میں زمین کی پرت میں واقع ’فلپائنی بحری پلیٹ‘ میں غیرمعمولی تیز تحرک پیدا ہوا؛ اور اِس سے نیچے والی بڑی ’یوریشیا‘ اور ’پیسیفک‘ پلیٹس پر دباؤ کی کیفیت پیدا ہوئی

ہفتے کے روز بحرالکاہل کی تہہ اور ٹوکیو کے جنوب میں تقریباً 900 کلومیٹر دور، ایک انتہائی شدید زلزلہ آیا۔ سائنس داں کہتے ہیں کہ سونامی کا خطرہ اس لیے نہیں ہے کہ زلزلے کا مرکز سطح سمندر سے 600 یا اس سے بھی زیادہ کلومیٹر نشیب میں تھا۔

ارضیاتی تحقیق کے امریکی مرکز نے اس زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی ہے۔ یہ اتنا ہی شدید زلزلہ تھا جتنا گذشتہ ماہ نیپال میں آیا، جس میں تقریباً 9000 افراد ہلاک ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے روز آنے والے اس زلزلے کے باعث کسی آبادی کو نقصان کا خدشہ بہت ہی کم ہے، حالانکہ اس کے جھٹکے ٹوکیو تک محسوس کیے گئے، جب مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر 25 منٹ پر عمارتیں لرز اُٹھیں۔

جاپان کے موسمیاتی ادارے کے مطابق، یہ زلزلہ 8.5 شدت سے بھی زیادہ تھا۔

زلزلے کے قریبی آبادی والے علاقے چھوٹے جزائر پر مشتمل ہیں، جن میں بونین یا اوگاساوارا کے جزائر شامل ہیں، جو پیسیفک خطے کے شمال کے وسیع رقبے پر مشتمل ہیں۔

زلزلے پیمائی سے واسطہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سائنسی اعتبار اور مطالعاتی لحاظ سے، یہ زلزلہ خصوصی دلچسپی کا باعث تھا،کیونکہ اِس میں زمین کی پرت میں واقع ’فلپائنی بحری پلیٹ‘ میں غیرمعمولی تیز تحرک پیدا ہوا؛ اور اِس سے نیچے والی بڑی ’یوریشیا‘ اور ’پیسیفک‘ پلیٹوں پر دباؤ کی سی کیفیت پیدا ہوئی۔