یوکرین: سرکاری فوج اور باغیوں کی جھڑپ، بیسیوں ہلاک

یوکرینی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ علیحدگی پسندوں نے بدھ کی صبح سویرے توپ خانے سے ڈونیسک سے مرنکا کی جانب فائر کھولا

مشرقی یوکرین میں، سرکاری افواج اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی کے نئے سلسلے میں، شہری اور لڑاکا دونوں کی ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں؛ جس کے باعث، نازک فائر بندی کا معاملہ مکمل طور پر ناکام ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

علیحدگی پسندوں کے ذرائع کے حوالے سے بدھ کے روز بتایا گیا ہے کہ اِس لڑائی میں، 15 لڑاکا، جب کہ شہریوں کی نامعلوم تعداد ہلاک ہوگئی ہے، جن کی ہلاکت سرکاری تحویل والے مرنکا کے قصبے کے قرب و جوار میں واقع ہوئی، جو باغیوں کے زیر تسلط شہر ڈونیسک کے مغرب میں ایک اسٹریٹجک مقام ہے۔

یوکرینی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ علیحدگی پسندوں نے بدھ کی صبح سویرے توپ خانے سے ڈونیسک سے مرنکا کی جانب فائر کھولا۔

یوکرین کی حکومت اور باغیوں کے مابین فروری کے اواخر میں جنگ بندی کا سمجھوتا طے ہوا تھا، جس کے تحت، ’لائن آف کانٹیکٹ‘ سے بھاری دہانے والے ہتھیار ہٹانے کے لیے کہا گیا تھا۔

لیکن، بین الاقوامی مبصرین آئے روز رپورٹ دیتے رہے ہیں کہ سمجھوتے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
اپریل، 2014ء میں، مشرقی یوکرین میں پہلی جھڑپ ہوئی، جس کے بعد، اب تک 6400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔