سیلاب کی تباہ کاریاں، کئی روز بعد بھی لوگ بے یارو مددگار
سیلاب سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
سندھ کا ضلع شہداد کوٹ بھی بارشوں اور سیلاب سے تباہی کی داستان بیان کر رہا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں لوگ سڑک کنارے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
جن لوگوں کے پاس خیموں کی سہولت نہیں وہ عارضی طور پر گاڑیوں کے نیچے بیٹھ کر وقت گزار رہے ہیں۔
مختلف علاقوں میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔
لوگ اپنا بچ جانے والا سامان لے کر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
سکھر کے قریبی علاقوں میں بھی بارش اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔
سیلاب سے ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوا ہے، کئی مقامات پر ٹریک تباہ ہوگیا ہے۔
سیلاب نے پانچ ہزار سے زائد کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
خواتین پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے طویل سفرکرنے پر مجبور ہیں۔
لوگ کئی کئی فٹ پانی میں سے گزر کر اپنا سامان منتقل کر رہے ہیں۔
سیلاب سے اب تک 1265 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔