ڈل جھیل کے اطراف پہاڑوں کی چوٹیوں پر بھی برف کی حکمرانی ہے جب کہ ایک کشتی جھیل کے برفیلے پانی میں رواں دواں ہے۔
سخت موسم کی وجہ سے جھیل میں چلنے والی کشتیوں کی تعداد میں کمی آ جاتی ہے۔ برف باری کے موسم میں صرف کاشت کار ہی یہ کشتیاں استعمال کرتے ہیں۔
ڈل جھیل کی جانب جانے والی چھوٹی سڑکیں بھی ان دنوں برف کی موٹی موٹی تہوں سے ڈھکی ہیں۔ برف کے سبب گاڑیوں کا گزرنا مشکل ہوتا ہے اس لیے لوگ ان سڑکوں پر پیدل سفر کرتے ہیں۔
جن دنوں ڈل جھیل پر برف کی تہیں جم جاتی ہیں کاشت کاروں کے لیے جھیل کے کنارے کھیتوں سے سبزیاں نکالنا بہت دشوار ہو جاتا ہے۔
ہر سال برف باری سے سبزیوں کی فصل کو نقصان پہنچتا ہے اور ساتھ ہی کاشت کاروں کو بھی خاصا مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
برف باری کے باعث خراب ہونے والی سبزیوں کو کاشت کار الگ الگ اکھٹا کرتے ہیں۔ اس کام میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔
ایک کاشت کار ڈل جھیل کے کنارے زمین سے نکلنے والے شلجم تھامے ہوئے ہے۔
برف باری کے دوران ڈل جھیل کے کنارے کوئی گاڑی نہیں آ سکتی۔ اس لیے کاشت کار قابلِ استعمال سبزیوں کو بوروں میں جمع کرتے ہیں اور پھر اُسے پیٹھ پر لادھ کر گھروں کو لے جاتے ہیں۔
سبزیوں کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں باری باری صاف کیا جاتا ہے۔ ان پر جمع برف ہٹائی جاتی ہے اور پھر ایک جگہ اکھٹا کیا جاتا ہے۔