بھارتی کشمیر میں دو دن کے لیے کرفیو نافذ
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار گھر گھر جا کر لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ فورسز نے سڑکوں، پلوں اور چوراہوں پر رکاوٹیں لگا دی ہیں جب کہ بعض مقامات پر خار دار تاریں بھی بچھائی گئی ہیں۔
سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کرفیو منگل اور بدھ کو نافذ العمل رہے گا۔
سول ایڈمنسٹریٹر شاہد اقبال کے مطابق ایسی کئی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پانچ اگست کو کسی پر تشدد کارروائی یا مظاہروں کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
پانچ اگست کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال اسی دن بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارتی آئین کی ان شقوں کے تحت کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔
بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد ریاست جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے وفاق کے زیرِ انتظام علاقوں کا درجہ دے دیا تھا۔ بھارتی حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ یہ اقدامات وہ کشمیریوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے کر رہی ہے۔
اس اقدام سے قبل بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو ہی کشمیر میں سخت کرفیو نافذ کیا تھا۔ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی سخت پابندیاں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کئی مہینوں تک جاری رہی تھیں۔
اس دوران وادی میں مواصلاتی ذرائع بھی بند تھے۔ کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کے علاوہ علیحدگی کے حامی ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے سیکڑوں اب بھی حراست میں ہیں۔
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے کئی مہینوں بعد جب کشمیر میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہوئے اور پابندیوں میں نرمی کی جانے لگی تو کرونا وائرس کی عالمی وبا نے کشمیر کو دوبارہ سخت لاک ڈاؤن میں دھکیل دیا۔ بھارتی حکومت نے مارچ 2020 میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وادی میں دوبارہ لاک ڈاؤن کیا تھا۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بھارتی کشمیر میں لاک ڈاؤن اب بھی جاری ہے۔ کرفیو کے نفاذ کے لیے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جاری علیحدہ لاک ڈاؤن کو آٹھ اگست تک بڑھایا جا سکتا ہے۔