سکیورٹی خدشات، کرسمس سادگی سے منانے کا اعلان

انڈونیشیا

حالیہ دِنوں کے دوران، پشاور کے اسکول میں ہونے والے قتل عام کی واردات کو مد نظر رکھتے ہوئے، پاکستان کی مسیحی برادری نے خوشی کے تہوار کو سادگی سے منانے کا اعلان کیا ہے

کرسمس کے موقع پر، سخت گیر مسلم گروہوں کے ہاتھوں کلیساؤں اور مسیحی برادریوں کو درپیش آنے والے ممکنہ سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر، متعدد ملکوں میں فوج کو چوکنہ کردیا گیا ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک، انڈونیشیا میں سکیورٹی سے متعلق اہل کاروں کا کہنا ہے کہ مسیحی اہداف کو تشدد کا نشانہ بنانے کے کسی امکان سے نمٹنے کے لیے، ملک بھر میں 80000 پولیس والوں اور 65000فوجی اہل کاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

انڈونیشیا کے پولیس سربراہ، جنرل ستارمن نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کرسمس اور نیو ایئر کے دِن خیرخوبی سے گزر جائیں گے۔

بقول اُن کے، ’سکیورٹی کے اقدامات میں کلیساؤں کے اندر تقریبات کا انعقاد، تفریحی اور سیاحتی علاقوں میں سرگرمیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے انتظامات شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، ہماری یہ کوشش ہے کہ اُن سارے امکانات کو مد نظر رکھیں آیا کیا کچھ ہو سکتا ہے‘۔

یہ اعلان ایسے میں سامنے آیا ہے، جب بدھ کو مشرقی صوبہٴامبون میں ایک گرجا گھر کے باہر کار میں رکھا ہوا بم دھماکے سے پھٹا۔ اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا، جب کہ ملزم ابھی تک گرفتار نہیں ہو پائے۔

دریں اثنا، حالیہ دِنوں کے دوران پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے قتل عام کی واردات کو مد نظر رکھتے ہوئے، پاکستان کی مسیحی برادری خوشی کے تہوار کو سادگی سے منانا چاہتی ہے۔

ملک کے شمال مغرب کے ایک عیسائی مکین نے، جنھوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی، ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی یاد کے پیش نظر، خوشیوں کی تقاریب میں سادگی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

بقول اُن کے، ’پشاور کے اسکول پر ہونے والے اس حملے میں بے گناہ بچوں کی ہلاکت کے باعث ہمارے دل ٹوٹ چکے ہیں۔ ہم کرسمس کو سادگی سے منائیں گے۔ ہم فوت ہونے والے طالب علموں اور دیگر افراد کے لیے خصوصی دعائیں کریں گے۔

کینیا میں، سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، جہاں صومالی شدت پسند گروپ اور عام جرائم پیشہ افراد کی طرف سے مسافر بسوں پر کیے جانے والے حملوں میں تیزی آچکی ہے۔
اِس ہفتے، کینیا کے لاکھوں شہری اپنے گھروں کی طرف سفر کر رہے ہیں۔

مترابیل اؤما اووالو نے ’وائس آف امریکہ‘ کو ممباسہ سے کیے جانے والے اپنے سفر کا قصہ سنایا، جس میں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

بقول اُن کے، ’راستے میں کئی مشکلاتیں درپیش تھیں۔ خوش قسمتی سے کوئی نامناسب واقع پیش نہیں آیا، مسافروں کو آرام نصیب رہا اور سکیورٹی کا بندوبست خاطر خواہ تھا‘۔

شمالی نائجیریا میں، ریاستِ بورنو کے اہل کاروں نے موٹر گاڑیوں کی آمد و رفت پر پانچ روز تک بندش عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس اقدام کا مقصد بوکو حرام جیسے سخت گیر مذہبی گروپ کی طرف سے ممکنہ حملوں سے بچاؤ ہے۔