تصاویر: کرائسٹ چرچ کی مساجد میں فائرنگ

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرائسٹ چرچ کے مرکزی علاقے میں واقع النور مسجد میں کی گئی۔ پولیس نے علاقے کے رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا دوسرا واقعہ کرائسٹ چرچ کے نواحی علاقے لِن وڈ کی مسجد میں پیش آیا۔

واقعے کے بعد سے کرائسٹ چرچ میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور شہر کی سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری گشت کر رہی ہے۔ پولیس نے شہر کے تمام اسکول اور سرکاری عمارتیں خالی کرالی ہیں اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

فائرنگ کے بعد پولیس اہلکار مسجد میں موجود نمازیوں اور عینی شاہدین کو مسجد سے لے جا رہے ہیں۔

کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں فائرنگ کی اطلاع ملنے کے بعد شہر کے مسلمان بڑی تعداد میں مسجد کے نزدیک جمع ہوگئے اور اپنے عزیزوں کی خیریت معلوم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

پولیس نے کہا ہے کہ فی الوقت یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ واردات صرف کرائسٹ چرچ تک ہی محدود تھی اور اس وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ پولیس نے لوگوں کو مساجد سے دور رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم نے واقعے کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے اسے تشدد کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔ وزیرِ اعظم جیسینڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ قوی امکان ہے کہ اس فائرنگ کا نشانہ بننے والے کئی افراد تارکینِ وطن یا پناہ گزین ہوں گے جنہوں نے نیوزی لینڈ کو اپنا گھر سمجھا تھا۔

کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کے مشرقی ساحل پر واقع تاریخی شہر ہے۔ شہر کی آبادی چار لاکھ کے لگ بھگ ہے اور یہ آبادی کے اعتبار سے نیوزی لینڈ کا تیسرا بڑا شہر ہے۔

نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح 2013ء کی مردم شماری کے مطابق ایک فی صد سے کچھ ہی زیادہ ہے اور ملک میں 50 ہزار کے لگ بھگ مسلمان مقیم ہیں۔