بہار کی آمد آمد ہے۔ اور ہر سو متنوع پھول کھلے ہیں۔ ہر سال 10 لاکھ سے زائد سیاح واشنگٹن ڈی سی آتے ہیں۔۔۔ اُن کی کشش کا باعث، خصوصی طور پر قومی چیری بلاسم فیسٹول ہوتا ہے۔
یہ مشہور درخت ایک صدی قبل جاپان نے امریکہ کو تحفے میں دیے تھے، اور اِن کی حسین و دلکش رنگت اور نازک و دل آویز پنکھڑیاں ہر آنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں۔
ٹائڈل بیسن پر واقع اِن حسین و جمیل درختوں کے جھرمٹ کے سامنے، نہ صرف آنے والے سیاح اپنی تصاویر کھچوانا ایک یادگار موقع گردانتے ہیں، بلکہ اپنے پیاروں کے ساتھ گزارے ہوئے چند لمحات کی خوشگوار یادیں لے کر واپس جاتے ہیں۔
گلابی اور سفید رنگ والی یہ نازک پھول کی پنکھڑیاں، ہوا کے ایک جھونکے میں زمین پر ڈھیر ہوجاتی ہیں۔
اس لیے، ماہرین، منتظمین اور چیری کے چاہنے والے فکرمند رہتے ہیں، اور اِن دنوں اُن کی نگاہیں موسم پر بھی لگی رہتی ہیں۔ اس لیے کہ تیز بارش یا طوفان، اِن درختوں کا جوبھن خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
چیری بلاسم فیسٹول کا آغاز ہفتے بھر کے لیے، مارچ کی 28 سے ہوا کرتا ہے۔
لیکن، اس سال سرد موسم کے طول پکڑنے کے باعث، اس میں تاخیر ہوئی، اور یہ فیسٹول اپریل کے دوسرے ہفتے سے شروع ہوا ہے۔
موسم کا یہ سالانہ میلہ ایک امنگ، ایک نئی توانائی اور ایک خوش کُن سماں باندھتا ہے، جس کا اظہار خوش باش سیاحوں کے دمکتے چہروں، لباس اور لب و لہجے سے بخوبی ہوتا ہے۔
ایسے بھی لوگ ہیں جو ہر سال یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
پوٹومک دریاہ کے کنارے واقع ٹائڈل بیسن کے کنارے سجنے والا یہ میلہ دنیا بھر میں واشنگٹن ڈی کی ایک خصوصی پہچان بن چکا ہے۔
منتظمیں کا کہنا ہے کہ ابھی تک تیز بارش یا طوفان نہیں آیا، اور بہار میں تاخیر کے باعث، امکان ہے کہ چیری بلاسم کی بہار کچھ دِن زیادہ رہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ، ’ابھی پھول اپنے جوبھن پر نہیں۔ یہ چند روز کا ہی نظارہ ہوتا ہے، چاہنے والے جس کا انتظار کرتے کرتے آن دمکے ہیں‘۔