شام: دو شہروں میں دھماکوں سے 50 ہلاک

شام کے دارالحکومت دمشق میں مارٹر شیلز کے حملوں میں 12 ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ دوسری طرف حمس شہر میں بم دھماکے سے 36 افراد ہلاک ہوئے۔

شام کے دو شہر منگل کے روز دھماکوں سے لرز اٹھے جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔

حمس شہر میں جو کہ ایک عرصے سے زیر ِمحاصرہ ہے، ایک بڑا بم دھماکہ ہوا۔ یہ دھماکہ الاوائیت کے علاقے میں گاڑی میں کیا۔ دھماکے سے 36 افراد ہلاک ہوئے۔

ایک مقامی عہدیدار کے مطابق منگل کے روز ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں 85
سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں اکثریت شہریوں کی تھی۔

شام کے دارالحکومت دمشق میں بھی مارٹر شیلز کے حملوں کے باعث کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 50 زخمی ہو گئے۔ یہ واقعات ال شغور کے علاقے میں پیش آئے۔

دی بریٹین سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائیٹس تنظیم کے مطابق دمشق میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17
ہے۔

شام کی حکومت کی جانب سے دمشق میں کیے جانے والے حملوں کو ’دہشت گردوں‘ کی جانب سے حملے قرار دیا جا رہا ہے۔

شام کی حکومت صدر بشار الاسد کی فوج کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے لیے ’دہشت گرد‘ کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔


دوسری جانب انسانی حقوق سے متعلق عالمی تنظیم ہیومن رائیٹس واچ کا کہنا ہے کہ اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی جانب سے حملوں کے خلاف قراردار کی منظوری کے باوجود شامی حکومت شمالی شہر حلب میں بیرل بموں کا استعمال کرتی رہی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق فروری کے بعد سے، جب اقوام ِمتحدہ میں یہ قرارداد پاس کی گئی تھی، اب تک حلب میں 85 سے زائد ایسی عمارات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر باغیوں کے علاقوں میں بم برسائے گئے۔

ہیومن رائٹس واچ نے سیکورٹی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ شام کی حکومت پر اسلحے کے استعمال پر کڑی پابندی عائد کرے۔

اس تنظیم کی جانب سے باغیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جو جدید اسلحے سے لیس ہیں۔

اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ دونوں فریق (حکومت اور باغی) متاثرین تک امداد پہنچانے کی اجازت دیں گے اور اس ضمن میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا کریں گے۔

مگر گذشتہ ہفتے، اقوام ِ متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں کے سربراہان کا کہنا تھا کہ شام کی حکومت اور باغی، متاثرین تک امداد پہنچانے میں رکاوٹ کا سبب بن رہے ہیں۔


اقوام ِ متحدہ کے مطابق تقریباً 35 لاکھ شامی اس وقت ایسے علاقوں میں موجود ہیں جو زیر ِمحاصرہ ہیں اور جہاں کوشش کے باوجود امداد نہیں پہنچ پا رہی۔

واضح رہے کہ شام 2011ء کے بعد سے خانہ جنگی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں اب تک 65 لاکھ افراد کو شام کے اندر ہی مختلف شہروں میں نقل ِمکانی کرنا پڑی ہے جبکہ 26 لاکھ کے قریب شامیوں نے دوسرے ممالک میں پناہ ڈھونڈی ہے۔

اس خانہ جنگی میں اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔