تصاویر: صدر ٹرمپ کے حامیوں کی کیپٹل ہل پر چڑھائی

صدر ٹرمپ کے حامیوں نے بدھ کو کیپٹل ہل کی عمارت پر تعینات پولیس کی رکاوٹوں کو عبور کیا اور عمارت کے اندر داخل ہو کر نعرے بازی کی۔


 

پر تشدد مظاہرین نے کانگریس کی عمارت کے اندر توڑ پھوڑ بھی کی جب کہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون بھی ہلاک ہوئی۔ 

کیپیٹل ہل پر چڑھائی کا واقعہ امریکی سینیٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پیش آیا۔ اجلاس میں صدارتی انتخابات کے دوران بعض ریاستوں کے نتیجے پر اٹھنے والے اعتراضات پر بحث سمیت نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی فتح کی توثیق کی جانی تھی۔

صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا جس کے بعد مجمع میں سے ایک بڑے گروپ نے کیپٹل ہل کی طرف مارچ کا آغاز کیا۔

صدر ٹرمپ کے حامی کیپٹل ہل کی طرف جاتے ہوئے واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر مارچ کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے حامیوں کی پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔

مظاہروں کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور نیشنل گارڈز نے پر امن طریقے سے مظاہرین کو کیپٹل ہل کمپلیکس سے پیچھے ہٹانا شروع کر دیا۔
 

وائٹ ہاؤس کے قریب خطاب میں صدر ٹرمپ نے اس دعوے کو پھر دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا الیکشن کو چوری کیا گیا ہے اور یہ کہ وہ مکمل طور پر جیت گئے تھے۔

 واقعے کے بعد کیپیٹل پولیس کے اہلکاروں نے کانگریس کی عمارت میں گشت شروع کر دیا۔
 

پولیس نے کپیٹل ہل پر چڑھائی کرنے والے چند مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ امریکی کانگریس کو کیپٹل ہل میں صدارتی اتنخاب 2020 کے نتائج کا باضابطہ اعلان کرنا تھا۔

مظاہرین کے کیپٹل ہل میں داخل ہونے کے بعد کپیٹل پولیس کے اہلکاروں نے پوزیشنز سنبھال لی تھیں۔
 

صدر ٹرمپ کے حامیوں کے کیپٹل ہل میں گھسنے کے بعد کانگریس ارکان نے خود کو اپنے چیمبروں تک محدود کر لیا ۔

عمارت میں چڑھائی کے وقت کانگریس کے ارکان نے ایک دوسرے کے ہاتھ تھام لیے تھے۔ واشنگٹن پولیس کے اہلکاروں نے ٹرمپ کے حامیوں سے فلور خالی کرانے کے بعد کمرے میں سب کی تلاشی بھی لی۔
 

واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ کے حامی اور سیکیورٹی اہلکار آمنے سامنے۔
 

کانگریس کی عمارت میں داخلے ہونے کی کوشش میں ٹرمپ کا ایک حامی آنسو گیس سے متاثر ہوا۔

واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کا کیپٹل ہل کی جانب مارچ۔