قاہرہ: فوج کے حکم کے باوجود مظاہرین کا دھرنا جاری

جمعے کے بعد سے اب تک قاہرہ اور اسکندریہ شہر میں سیکورٹی فورسز اور محمد مورسی کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں 74 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
بے دخل کیے جانے والے مصری صدر محمد مورسی کے حامی مصری دارالحکومت قاہرہ میں فوج کی جانب سے مظاہرہ ختم کرکے منتشر ہو جانے کے حکم کے باوجود دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔

اس سے قبل جمعے کے بعد سے اب تک قاہرہ اور اسکندریہ شہر میں سیکورٹی فورسز اور محمد مورسی کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں 74 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ جبکہ 1000 کے قریب افراد زخمی ہیں۔

صدر مورسی کی تنظیم اخوان المسلمین کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نصر شہر میں پولیس نے نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں۔ یہ مظاہرین کئی ہفتوں سے دھرنا دئیے بیٹھے تھے اور صدر مورسی کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

دوسری جانب مصری حکام کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جا رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے صرف آنسو گیس استعمال کی اور یہ کہ مظاہرین نے تشدد کو ہوا دی۔

امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری نے ہفتے کے روز مصر کے موجودہ حالات کو گھمبیر قرار دیا اور تنبیہہ کی کہ تشدد جمہوریت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

جان کیری کا کہنا تھا کہ مصری حکام قانونی اور اخلاقی طور پر آزادی ِ اظہار ِ رائے اور اسمبلی کی تعظیم کرنے کے پابند ہیں۔ انہوں نے مصر میں جاری حالیہ تشدد کی لہر کی غیر جانبدار تحقیق کا بھی مطالبہ کیا۔