افغانستان کے صوبہ پنجشیر کے مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے بھائی روح اللہ صالح کو طالبان نے دو روز قبل قتل کر دیا تھا۔
وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطابق مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ روح اللہ صالح کو طالبان نے پہلے حراست میں لیا جس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا۔
روح اللہ صالح پنجشیر صوبے میں ریپڈ رسپانس پولیس فورس کی نگرانی کرتے تھے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق صالح خاندان کے ایک فرد عباد اللہ صالح نے جمعے کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغام میں کہا تھا کہ طالبان نے روح اللہ صالح کو جمعرات کو قتل کیا۔
عباد اللہ صالح کا مزید کہنا تھا کہ طالبان نے روح اللہ کو قتل کرنے کے بعد ان کی تدفین نہیں کرنے دی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کے بقول طالبان یہی کہے جا رہے ہیں کہ ان کی لاش سڑ جانی چاہیے۔
دوسری جانب طالبان کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ روح اللہ صالح پنجشیر میں جھڑپ کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔
طالبان کے ہاتھوں مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے روح اللہ صالح کے بھائی امر اللہ صالح اگست کے وسط میں صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے اور طالبان کے کابل پر قبضے سے قبل تک ملک کے نائب صدر تھے۔ وہ افغانستان کے خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سربراہ بھی رہ چکے تھے۔ کابل میں اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک ان کی موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
امراللہ صالح افغانستان میں طالبان مخالف سرگرم قومی مذاحمتی گروپ کے رہنماؤں کے ساتھ شامل ہیں جس کے سربراہ احمد مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پنجشیر کے صوبائی دارالحکومت بازارک پر طالبان کے قبضے کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
وادیٔ پنجشیر کی جغرافیائی اہمیت
شمالی افغانستان میں کابل سے تین گھنٹے کی مسافت پر صوبہ پنجشیر کی آبادی ایک لاکھ 73 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جن میں اکثریت تاجک النسل باشندوں کی ہے۔
اسی کی دہائی میں سوویت یونین کے افغانستان پر قبضے کے دوران بھی انہیں 10 برس تک اس علاقے میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی قیادت احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود نے کی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
صوبہ پنجشیر کے سات اضلاع ہیں جب کہ اس کا صوبائی دارالحکومت بازارک ہے۔
سرسبز و شاداب پہاڑیوں اور ندیوں کی سر زمین وادیٴ پنجشیر سے کئی افغان سیاست دان اور جنگجو ملکی افق میں سرگرم رہے ہیں۔
احمد شاہ مسعود کے خاندان کے علاوہ افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ، سابق نائب صدر امر اللہ صالح، سابق نائب صدر یونس قانونی، سابق جنگجو سردار جنرل قاسم فہیم اور سابق وزیرِ دفاع بسم اللہ خان محمدی کا تعلق بھی پنجشیر سے ہی تھا۔