لندن اولمپکس: برطانیہ پہلا طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب

پانچ روز کے صبر آزما انتظار کے بعد 'اولمپکس 2012' کا میزبان ملک برطانیہ بالآخر پہلا سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
پانچ روز کے صبر آزما انتظار کے بعد 'اولمپکس 2012' کا میزبان ملک برطانیہ بالآخر پہلا سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

یہ تمغہ برطانیہ کی ہیلن گلوور اور ہیتھر اسٹیننگ نے بدھ کو خواتین کے کشتی رانی کے مقابلوں میں اپنے نام کیا۔ 'اولمپکس' کی تاریخ میں برطانیہ کی خواتین کی جانب سے جیتا گیا یہ پہلا طلائی تمغہ ہے۔

دونوں کھلاڑیوں نے 'ڈورنی لیک' میں ہونے والے کشتی رانی کے 'ویمنز پیئر' مقابلے میں ابتدا ہی میں برتری حاصل کرلی تھی جسے انہوں نے آخری وقت تک برقرار رکھا۔

مقابلے کو دیکھنے کے لیے برطانوی شہزادوں ولیم اور ہیری سمیت ہزاروں شائقین موجود تھے جنہوں نے برطانیہ کی فتح پر زبردست جوش و خروش کا اظہار کیا۔

مقابلے میں آسٹریلیا نے دوسرے نمبر پر آکر چاندی اور نیوزی لینڈ نے تیسری پوزیشن کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

برطانوی شائقین نے اپنے ملک کے لیے دوسرے طلائی تمغے کی امید سائیکلسٹ بریڈلے وگنز سے وابستہ کر رکھی ہے جو بدھ کو مردوں کی سائیکلنگ کے مقابلے میں اپنی قمست آزمائیں گے۔

بدھ کو ہونے والے دیگر اہم مقابلوں میں مردوں کی 100 میٹر فاصلے کی 'فری اسٹائل' تیراکی کے مقابلے میں آسٹریلیا کے جیمز میگنیسن اور برازیل کے عالمی ریکارڈ یافتہ سیزر سیلو سمیت آٹھ ممالک کے تیراک شریک ہوں گے۔

'لندن اولمپکس' کے میڈل چارٹ پر اب تک امریکہ اور چین 23، 23 تمغوں کے ساتھ سرِ فہرست ہیں جن کے بعد تیسری پوزیشن کے لیے فرانس اور جاپان میں مقابلہ ہیں جنہوں نے اب تک 12، 12 تمغے حاصل کیے ہیں۔

چین امریکہ کے 9 طلائی تمغوں کے مقابلے میں اب تک سونے کے 13 تمغے حاصل کرچکا ہے۔