Rana M. Imran - CJ Urdu VOA
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے ، پنجاب کے شہر دیپالپور( اوکاڑہ) میں محلہ ڈھکی کے مقام پر ایک نابینا خاندان اندھیروں میں زندگی بسر کر رہا ہے۔ لیکن، معزوری کے باوجود، نابینا خاندان خیرات اور صدقات کا طلب گار نہیں، بلکے خود اپنے زور بازو پر روزگار کمانا جانتا ہے۔نابینا بھائیوں نے آنکھوں کی معزوری کا سہارا لے کر بھکاریوں کا روپ اختیار نہیں کیا، بلکہ اپنی جمع پونجی سے قسطوں پر جنریٹر خریدا اور پورے محلے کو بجلی کا کنکشن دے کر نہ صرف خود روزگار کمایا، بلکہ محلہ کو لوڈشیڈنگ جیسی لعنت سے بچا لیا۔اہل محلہ اس نابینا خاندان کا مشکور ہے اور ان کی آنکھوں کے علاج کے لیےدعا گو ہے۔
اوکاڑہ کا نابینا خاندان
’وائس آ ف امریکہ‘ کے ساتھ انٹرویو میں نابینا خاندان کے سربراہ عبدلرحمان نے کہا کے بچپن میں بس اور ٹرین میں پکوڑے وغیرہ بیچا کرتا تھا، پھر میں نے گھر کے ساتھ ایک چھوٹی سی دکان میں مالش اور مساج کا کام شرو ع کیا ۔میرا چھوٹا بھائی عبد المنان چائے کے ہوٹل پر ملازم ہے، اور وہ بھی آنکھوں سے محروم ہے۔اُن کے الفاظ میں: ’میری بڑی بہن بھی آنکھوں سے محتاج ہے۔ لیکن پھر بھی، گھر میں جھاڑو پوچا لگاتی ہے، جبکے میری والدہ اسی سال کی بوڑھی خاتون ہے ۔میری شادی بھی ایک نابینا لڑکی سے ہوئی۔اب گھر میں یہ حالات ہیں کہ ہانڈی روٹی پکانے والا کوئی نہیں۔ہم بازار سے کھانا منگوا کر کھاتے ہیں ‘۔
عبدالرحمان اور عبدالمنان کی بڑی بہن شکیلہ نےکہا کہ اُن کی شادی نہ ہونے کی وجہ اُن کی آنکھوں کی مہتاجی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کا کھانا پکانے کو دل کرتا ہے۔ لیکن، وہ ایسا نہیں کر سکتیں۔ اُنھیں اپنے دونوں بھائیوں پر فخر ہے کہ وہ آنکھوں کی محتاجی کے باوجود گھر کا خرچ چلا رہے ہیں۔