ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا

نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔

  • ڈاکٹر محمد یونس اور ان کی کابینہ کے ارکان کی حلف برداری کی تقریب ایوانِ صدر میں ہوئی۔
  • صدر بنگلہ دیش نے محمد یونس سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
  • محمد یونس جمعرات کو بیرونِ ملک سے ڈھاکہ پہنچے تھے۔
  • لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے ایک کیس سے ٹربیونل نے بدھ کو ڈاکٹر یونس کو بری کر دیا تھا۔
  • ڈاکٹر محمد یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ویب ڈیسک — نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔

جمعرات کی شب حلف برداری کی تقریب بنگلہ دیشن کے ایوانِ صدر (بنگا بھبن) میں منعقد ہوئی جہاں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے محمد یونس سے حلف لیا۔

ڈاکٹر محمد یونس کے علاوہ ان کی کابینہ نے ارکان نے بھی حلف اٹھایا جس میں طلبہ تحریک کے رہنما بھی موجود ہیں۔

اس سے قبل ڈاکٹر یونس مقامی وقت کے مطابق دوپہر سوا دو بجے پیرس سے بذریعہ دبئی ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہچنے تو آرمی چیف جنرل وقار الزمان، طلبہ تحریک کے رہنماؤں سمیت دیگر اہم شخصیات نے ان کا استقبال کیا۔

ایئرپورٹ پر طلبہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر یونس نے کہا تھا کہ وطن واپس پہنچ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ طلبہ نے ملک کو بچایا ہے اور اب ہمیں آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے استعفے اور ملک سے فرار کے بعد ایک سازش کے تحت اقلیتوں پر حملے کیے گئے۔ اب ہمیں ملک میں امن اور استحکام کے لیے کام کرنا ہے۔

بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل قمر الزمان اور دیگر اعلیٰ حکام نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کا ڈھاکہ ایئرپورٹ پر استقتبال کر رہے ہیں۔

ڈھاکہ پہنچنے سے قبل ایک ٹربیونل نے بدھ کو انہیں لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے ایک کیس سے بری کیا تھا۔ اس مقدمے میں انہیں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ ضمانت پر تھے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ڈاکٹر یونس کا نام عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر اس وقت سامنے آیا تھا جب وہ پیرس اولمپکس مقابلے دیکھنے کے لیے فرانس میں موجود تھے۔

وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے پیر کو عہدے سے استعفے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد طلبہ تحریک کے رہنماؤں نے عبوری حکومت کے سربراہ کے لیے ڈاکٹر یونس کا نام دیا تھا۔ بعد ازاں صدر محمد شہاب الدین نے منگل کو انہیں عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کر دیا تھا۔

پیرس سے ڈھاکہ کے لیے روانگی سے قبل ڈاکٹر محمد یونس نے اپنے ایک پیغام میں بنگلہ دیش کے شہریوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کی تھی۔

پیرس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک پہنچ کر صورتِ حال کا جائزہ لیں گے کہ مسائل سے کس طرح باہر نکلا جائے۔

انتخابات کے انعقاد سے متعلق سوال پر ڈاکٹر یونس نے اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کیے اور اشارہ دیا تھا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش پہنچ کر انتخابات کے بارے میں اسٹیک ہولڈرز سے بات کریں گے۔

محمد یونس ایسے موقع پر ڈھاکہ پہنچے تھے جب شیخ حسینہ کے استعفے کے تین روز بعد معمولات زندگی بحال ہو رہی ہے۔

کاروبار اور فیکٹریاں کھل گئی ہیں اور لوگ واپس اپنے کام کاج میں لگ گئے ہیں۔

SEE ALSO: شیخ حسینہ کو کیسے اندازہ ہوا کہ فوج ان کے ساتھ نہیں رہی؟

بدھ کو فوجی ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران آرمی چیف جنرل قمر الزمان نے کہا تھا کہ ملک بھر میں صورتِ حال بہتری کی جانب گامزن ہے اور امید ہے کہ آئندہ تین سے چار روز میں حالات معمول پر آجائیں گے۔

SEE ALSO: پاکستان کا بنگلہ دیشی عوام سے اظہارِ یکجہتی: 'تلخیوں کو بھلا کر آگے بڑھا جائے'

شیخ حسینہ کے دور میں بنگلہ دیش میں ملبوسات کے اہم شعبے میں ترقی کی وجہ سے 450 ارب ڈالر کی معیشت میں بہتری آئی تھی۔ لیکن حالیہ برسوں میں مہنگی درآمدات، مہنگائی، بے روزگاری اور زرِ مبادلہ کے سکڑتے ہوئے ذخائر نے اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے چار ارب 70 کروڑ ڈالر کا قرض لینے پر مجبور کیا تھا۔

ریٹنگ ایجنسی 'ایس اینڈ پی' نے بدھ کے روز کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں مظاہروں نے اقتصادی ترقی، مالیاتی کارکردگی، اور بیرونی میٹرکس کے لیے گراوٹ کے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔ اگر سماجی اور سیاسی صورتِ حال جلد معمول پر آ گئی اور بنگلہ دیش میں نئی حکومت قائم ہو گئی تو کریڈٹ میٹرکس کو پہنچنے والے نقصان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔