ڈیموكریٹك نیشنل كنونشن كے آخری دن كی تقریبات جاری ہیں۔ جمرات كی رات كے ڈیموكریٹك ہیرو صدر اوباما ہیں جو رات دس بجے كے بعد ڈیموكریٹك پارٹی كی نامزدگی قبول كرنے كی تقریر كریں گے اور ان سے پہلے تقریباً ساڑھے نو بجے نایب صدر جوزف بایڈن تقریر كریں گے۔
ڈیموكریٹك كنونشن میں جزوی طور پر بہت جوش دیكھایی دے رہا ہے۔ جبكہ ریپبلكن پارٹی كےحامی كنونشن سینٹر اور ٹایم وانر كیبل ارینا كی اطراف میں چھوٹے چھوٹے مطاہرے كرتے اور اسقاط حمل كو جایز یا اس كی اجازت دیے جنے كے خلاف مطاہرے كرتے نظر آرہے ہیں۔
ڈیموكریٹس جزوی طور پر گزشتہ دو دن كی كارواءی سے كافی متمعن نظر آتے ہیں۔ جینٹ كوویل نارتھ كیرولینا كی سٹیٹ كونس كی امیدوار ہیں وہ كہتی ہیں كہ مشیل اوباما اور سابق صدر بل كلنٹن نے تبدیلی كی خواہش ركھنے والے ووٹروں كو متوجہ كیا ہے۔
جینٹ كا كہنا تھا كہ صدر اوباما كی تقریر ان ووٹروں كے لیے ہو گی جنہوں نے ٢٠٠٨ میں تبدیلی كو ووٹ ڈالا تھا۔ ان كا ماننا تھا كہ صدر اوباما وہ تمام وعدے پورے نہیں كر پاءے جو انہوں نے كیے تھے لیكن انہوں نے تیزی سے گرتی ہوءی معیشت كو سہارا دیا۔ امریكہ كی آٹو انڈسٹری كو ایك بار پھر مقابلے میں آنے كے لیے مدد دی۔ ان كے مطابق صدر اوباما كو مزید چار سال كا وقت ملنا چاہیے تاكہ وہ ان پروگراموں پر كام جاری ركھ سكیں جس سے امریكہ كی مڈل اور وركنگ كلاس كو روشن مستقبل كی امید نظر آءے۔ وہ طالب علم جو اپنی تعلیم كے اخراجات برداشت نہیں كر سكتے۔ انہیں اپنی ٹیوشن كے اخراجات ادا كرنے كے لیے قرض مل سكے۔
ڈیموكریٹس كو امید ہے كہ صدر اوباما كی تقریر كے بعد ان كی مقبولیت كا گراف مٹ رامنی كے مقابلے میں بہتر ہو جاے گا۔ واضع رہے كہ ریپبلكن كنونشن كے بعد مٹ رامنی كی مقبولیت میں تقریباً دو فیصد اضافہ ہوا تھا جس كے بعد راءے عامہ كے كچھ جاءزوں میں ان كی مقبولیت صدر اوباما كے مقابلے میں بڑھ گءی تھی۔