شامی حزبِ اختلاف کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی قصبے الباب میں پیر کو کیے گئے اس فضائی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کئی عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
شام میں حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے شمالی حصے میں سرکاری افواج کی جانب سے کیے گئے ایک فضائی حملے میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ دارالحکومت دمشق کے نواح میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں پانچ افراد مارے گئے ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی قصبے الباب میں پیر کو کیے گئے اس فضائی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کئی عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق شبہ ہے کہ بمباری سے تباہ ہونے والے رہائشی مکانات کے ملبے تلے تاحال مزید لاشیں موجود ہیں۔
ادھر دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے جرامانہ میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور کم از کم 27 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دریں اثنا شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نامزد کردہ نئے ایلچی لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں شام میں گزشتہ 18 ماہ سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور قیامِ امن کا ناممکن کام درپیش ہے۔
معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں الجزائر سے تعلق رکھنے والے سابق عالمی سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ تاحال ان رکاوٹوں کو عبور کرنے کا کوئی راستہ تلاش نہیں کرسکے جنہوں نے ان کے پیش رو کوفی عنان کی راہیں مسدود کردی تھیں۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے اور قیامِ امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ کوفی عنان شام میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے کئی ماہ تک سفارتی کوششیں کرنے کے بعد گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی جگہ لخدار براہیمی کو تعینات کیا گیا تھا۔
ادھر عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' کے نئے سربراہ تین روزہ دورے پر شام پہنچے ہیں جہاں وہ صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے دیگر ٰ عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔
'انٹرنیشنل ریڈ کراس' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ تنظیم کے سربراہ کی شامی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شام کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور تنازع سے متاثر ہونے والے افراد تک امداد پہنچانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
شامی حزبِ اختلاف کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی قصبے الباب میں پیر کو کیے گئے اس فضائی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کئی عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق شبہ ہے کہ بمباری سے تباہ ہونے والے رہائشی مکانات کے ملبے تلے تاحال مزید لاشیں موجود ہیں۔
ادھر دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے جرامانہ میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور کم از کم 27 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دریں اثنا شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نامزد کردہ نئے ایلچی لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں شام میں گزشتہ 18 ماہ سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور قیامِ امن کا ناممکن کام درپیش ہے۔
معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں الجزائر سے تعلق رکھنے والے سابق عالمی سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ تاحال ان رکاوٹوں کو عبور کرنے کا کوئی راستہ تلاش نہیں کرسکے جنہوں نے ان کے پیش رو کوفی عنان کی راہیں مسدود کردی تھیں۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے اور قیامِ امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ کوفی عنان شام میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے کئی ماہ تک سفارتی کوششیں کرنے کے بعد گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی جگہ لخدار براہیمی کو تعینات کیا گیا تھا۔
ادھر عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' کے نئے سربراہ تین روزہ دورے پر شام پہنچے ہیں جہاں وہ صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے دیگر ٰ عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔
'انٹرنیشنل ریڈ کراس' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ تنظیم کے سربراہ کی شامی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شام کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور تنازع سے متاثر ہونے والے افراد تک امداد پہنچانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔