شام کے صدر بشارالاسد کا کہنا تھا کہ، ’امریکہ کی جانب سے شام پر کسی ممکنہ حملے کی دھمکیوں سے شام کو اس کے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔‘
واشنگٹن —
شام کے صدر بشار الاسد نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور امریکہ کی جانب سے کسی ممکنہ فوجی اقدام کی دھمکی سے شام میں موجود ’دہشت گردی‘ کے خلاف جنگ کی حوصلہ شکنی نہیں کی جا سکتی۔
صدر باراک اوباما نے ہفتے کے روز ایک خطاب میں واضح کیا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ 21 اگست کو دمشق میں کیمیاوی حملے کے رد ِ عمل پر شام پر فوجی کارروائی کی جانی چاہیئے۔ اس کیمیاوی حملے میں 1,400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صدر اوباما نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ شام پر ممکنہ فوجی کارروائی کے لیے امریکی کانگریس کی رائے حاصل کی جائے گی۔
صدر باراک اوباما کی تقریر کے ردِعمل پر شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا تھا کہ، ’شام کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔‘
بشار الاسد کا مزید کہنا تھا کہ، ’امریکہ کی جانب سے شام پر کسی ممکنہ حملے کی دھمکیوں سے شام کو اس کے اصولوں سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ یا شام کو اپنے ملک میں دہشت گردی کے خلاف اس جنگ سے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا جس پر اسے خطے کے چند ممالک کے ساتھ ساتھ چند مغربی ممالک کی بھی حمایت حاصل ہے، جس میں خود امریکہ بھی شامل ہے۔‘
شام ملک میں جاری جنگ کو دہشت گردی کی جنگ جبکہ باغیوں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتا ہے۔
شام کے ڈپٹی وزیر ِ خارجہ فیصل میکداد نے صدر اوباما کی تقریر پر رد ِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ، ’صدر اوباما اپنی تقریر میں تذبذب، ہچکچاہٹ اور پس و پیش کا شکار تھے۔‘
صدر باراک اوباما نے ہفتے کے روز ایک خطاب میں واضح کیا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ 21 اگست کو دمشق میں کیمیاوی حملے کے رد ِ عمل پر شام پر فوجی کارروائی کی جانی چاہیئے۔ اس کیمیاوی حملے میں 1,400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صدر اوباما نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ شام پر ممکنہ فوجی کارروائی کے لیے امریکی کانگریس کی رائے حاصل کی جائے گی۔
صدر باراک اوباما کی تقریر کے ردِعمل پر شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا تھا کہ، ’شام کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔‘
بشار الاسد کا مزید کہنا تھا کہ، ’امریکہ کی جانب سے شام پر کسی ممکنہ حملے کی دھمکیوں سے شام کو اس کے اصولوں سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ یا شام کو اپنے ملک میں دہشت گردی کے خلاف اس جنگ سے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا جس پر اسے خطے کے چند ممالک کے ساتھ ساتھ چند مغربی ممالک کی بھی حمایت حاصل ہے، جس میں خود امریکہ بھی شامل ہے۔‘
شام ملک میں جاری جنگ کو دہشت گردی کی جنگ جبکہ باغیوں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتا ہے۔
شام کے ڈپٹی وزیر ِ خارجہ فیصل میکداد نے صدر اوباما کی تقریر پر رد ِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ، ’صدر اوباما اپنی تقریر میں تذبذب، ہچکچاہٹ اور پس و پیش کا شکار تھے۔‘