بھارت: ’اے اے پی‘ کے کیجری وال کو ایک اور تھپڑ رسید

اروند کیجریوال کے ساتھ پیش آنے والا اس طرح کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔ چار روز پہلے بھی ان پر ساوٴتھ دہلی کے علاقے دکشن پوری میں ایک 19سالہ نوجوان نے حملہ کردیا تھا۔ ان دونوں واقعے سے قبل بھی اس قسم کے تین دیگر واقعات پیش آچکے ہیں
دہلی کے سابق وزیراعلیٰ اور ’عام آدمی پارٹی‘ کے رہنما، اروند کیجری وال کومنگل کے دن ایک مرتبہ پھر ان کے مخالف شخص نے تھپڑ جڑ دیا جس کے بعد وہاں موجود پارٹی کارکنوں نے تھپڑ مارنے والے شخص کو پکڑ کر اس کی پٹائی شروع کردی جس سے وہ بری طرح زخمی ہوگیا۔

تاہم، اس دوران، کیجری وال اسے بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ رکشا ڈرائیور کا نام لیلا اور اس کا تعلق دہلی سے ہی بتایا جارہا ہے۔

واقعے کے فوری بعد پولیس نے اس شخص کو گرفتار کرکے پہلے قریبی تھانے اور بعد میں اسپتال منتقل کردیا۔

واقعہ ایک روڈ شو کے دوران نئی دہلی میں پیش آیا جہاں اروند کیجریوال اپنی پارٹی کی امیدوار راکھی کی حمایت میں روڈ شو کرنے پہنچے تھے کہ اچانک ایک رکشا ڈرائیور پھولوں کا ہار لیکر ان کی کار کے بونٹ پر چڑھا، پہلے انہیں ہار پہنایا اور پھر بجلی کی سی تیزی کے ساتھ انہیں تھپڑ رسید کر دیا۔


پانچواں واقعہ
بھارت کے تمام سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز سمیت پورے میڈیا نے اس خبر کو نمایاں کوریج دی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اروند کیجریوال کے ساتھ پیش آنے والا اس طرح کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔ چار روز پہلے بھی ان پر ساوٴتھ دہلی کے علاقے دکشن پوری میں ایک 19سالہ نوجوان نے حملہ کردیا تھا ان دونوں واقعے سے قبل بھی اس قسم کے تین دیگر واقعات پیش آچکے ہیں۔

اٹھائیس مارچ کو ریاست ہریانہ میں انا ہزارے کی حمایت کے دعوے دار ایک شخص نے انہیں ریلی کے دوران تھپڑ جڑ دیا تھا۔ وارانسی میں ایک روڈ شو کے دوران ان پر سیاہی اور انڈے پھینکے گئے جبکہ ریاست گجرات اور دہلی میں بھی اسی قسم کے واقعات پیش آئے۔

واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اروند نے منگل کو ٹوئٹ کیا ہے کہ نامعلوم وہ ہی کیوں بار بار نشانہ بن رہے ہیں۔ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں۔۔۔سمجھ میں نہیں آرہا۔

تاہم، عام آدمی پارٹی کے کچھ ورکرز نے میڈیا سے خطاب میں اس واقعے کا ذمے دار مودی کو ٹھہرایا۔

ایک پارٹی کارکن اور دہلی کے علاقے چاندنی چوک سے انتخاب لڑنے والے امیدوار آشوتوش کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے نریندر سنگھ مودی کی جانب سے دیئے جانے والے ’اے کے 49‘ جیسے بیانات سے نفرت کی فضاء جنم لے رہی ہے۔ کبھی وارانسی تو کبھی دہلی میں حملے کروائے جارہے ہیں۔ سیاست سے برداشت ختم ہورہی ہے۔ مودی پر تنقید کا بدلہ اس طرح کی اوچھی حرکتوں سے لیا جارہا ہے۔‘