صدارتی امیدوار نے اِس دعوے پر شبے کا اظہار کیا کہ 70 لاکھ افراد نے ووٹ ڈالے، اور کہا کہ صدر حامد کرزئی نے غیرجانبدار انتخابات نہیں کرائے
واشنگٹن —
افغان صدارتی امیدوار، عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ اُن کا انتخابی کمیشن پراعتبار اُٹھ گیا ہے۔ بقول اُن کے، کیونکہ ہفتے کے دِن ہونے والے دوسرے مرحلے کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگے ہیں، اس لیے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا کام روک دیا جائے۔
بدھ کو ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، عبداللہ نے کہا کہ، ’ہمارے پاس منصفانہ انتخابات نہ ہونے کے کافی ثبوت موجود ہیں۔ بلیٹ باکس بھرے گئے اور مبصرین کو (اپنا کام کرنے کی) اجازت نہیں تھی۔ افسوس ہے کہ سب افغانوں کے حقوق کو پامال کیا گیا‘۔
عبداللہ نے اس دعوے پر شک کا اظہار کیا کہ 70 لاکھ افراد نے ووٹ ڈالے، اور کہا کہ صدر حامد کرزئی نے غیرجانبدار انتخابات نہیں کرائے۔
اُنھوں نے انتخابی اہل کاروں سے کہا کہ وہ فوری طور پر گنتی کا عمل بند کردیں۔
صدارتی امیدوار نے کہا کہ اُن کا دفتر الیکشن کمیشن کے ساتھ رابطہ منقطع کر رہا ہے، جو دو جولائی تک انتخابات کے ابتدائی تنائج کا اعلان کر سکتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ کے اعلان سے ایک سیاسی بحران جنم لینے کا اندیشہ ہے۔
عبداللہ کا مقابلہ عالمی بینک کے سابق معیشت داں، اشرف غنی کے ساتھ ہے۔ دونوں امیدوار صدر کرزئی کی کابینہ کے رکن رہ چکے ہیں۔
ہفتے کے روز ہونے والی پولنگ کے بعد، دونوں افراد نے دعویٰ کیا کہ اُن کے پاس دھاندلی کا ثبوت موجود ہے۔
ساتھ ہی، انتخابی شکایات سے متعلق کمیشن کے ترجمان، نادری محسنی نے اتوار کے روز کہا کہ اراکین کو بدعنوانی کی سینکڑوں رپورٹیں موصول ہو چکی ہیں۔
بدھ کو ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، عبداللہ نے کہا کہ، ’ہمارے پاس منصفانہ انتخابات نہ ہونے کے کافی ثبوت موجود ہیں۔ بلیٹ باکس بھرے گئے اور مبصرین کو (اپنا کام کرنے کی) اجازت نہیں تھی۔ افسوس ہے کہ سب افغانوں کے حقوق کو پامال کیا گیا‘۔
عبداللہ نے اس دعوے پر شک کا اظہار کیا کہ 70 لاکھ افراد نے ووٹ ڈالے، اور کہا کہ صدر حامد کرزئی نے غیرجانبدار انتخابات نہیں کرائے۔
اُنھوں نے انتخابی اہل کاروں سے کہا کہ وہ فوری طور پر گنتی کا عمل بند کردیں۔
صدارتی امیدوار نے کہا کہ اُن کا دفتر الیکشن کمیشن کے ساتھ رابطہ منقطع کر رہا ہے، جو دو جولائی تک انتخابات کے ابتدائی تنائج کا اعلان کر سکتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ کے اعلان سے ایک سیاسی بحران جنم لینے کا اندیشہ ہے۔
عبداللہ کا مقابلہ عالمی بینک کے سابق معیشت داں، اشرف غنی کے ساتھ ہے۔ دونوں امیدوار صدر کرزئی کی کابینہ کے رکن رہ چکے ہیں۔
ہفتے کے روز ہونے والی پولنگ کے بعد، دونوں افراد نے دعویٰ کیا کہ اُن کے پاس دھاندلی کا ثبوت موجود ہے۔
ساتھ ہی، انتخابی شکایات سے متعلق کمیشن کے ترجمان، نادری محسنی نے اتوار کے روز کہا کہ اراکین کو بدعنوانی کی سینکڑوں رپورٹیں موصول ہو چکی ہیں۔