پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے پیر کے روز ایک ٹیلی تھون میں شمولیت کی۔ اس ٹیلی تھون کے دوران پاکستان اور بیرون ملک سے کالز کے ذریعے ساڑھے پانچ ارب روپے جمع کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہے۔ گلگت بلتستان، سوات سے لے کر ڈی جی خان، سندھ بلوچستان ہر علاقہ سیلاب سے متاثر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب تک ملک میں سیلاب سے ہزار ارب سے زیادہ نقصان کی اطلاع ہے اور چاروں طرف سے نقصان کی رپورٹس آ رہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اس سیلاب سے ملک کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا مقابلہ کوئی حکومت اکیلے نہیں کر سکتی بلکہ پوری قوم کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ٹیلی تھون کی شروعات میں انہوں نے پوری قوم اور بیرون ملک پاکستانیوں کو اس میں شرکت کی دعوت دی۔
ٹیلی تھون کا مقصد بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’’اس کا مقصد یہ ہے کہ پنجاب اور کے پی حکومت کے اکاؤنٹ کھولیں گے، لیکن رقم پورے پاکستان میں خرچ کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ثانیہ چاروں صوبوں کے نمائندوں کی ایک کمیٹی کی سربراہی کریں گی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ رقم کہاں خرچ کی جائے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشترجنہیں اس فنڈ کا سربراہ بنایا گیا ہے، اس سے پہلے تحریک انصاف کے دور حکومت میں احساس پروگرام کی چئیرمین کے طور پر کام کر چکی ہیں۔
اس پروگرام کی میزبانی تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید نے کی جب کہ اس موقع پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پیر کے روز وائس آف امریکہ سے فیس بک لائیو کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے تحریک انصاف پر سیلاب کی صورت حال پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے بتایا کہ پیر کے روز سیلاب کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے ایک اعلیٗ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا جس بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٗ، قومی اور فوجی قیادت موجود تھی۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اس سے پہلے، پیر کے روز ہی خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ ملک میں آنے والے سیلابوں کی وجہ سے دس ارب ڈالر نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اب تک ملک میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور تین کروڑ سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔
احسن اقبال نے اس برس آنے والے سیلاب کے بعد کی صورت حال کو 2010 کی قیامت خیز صورت حال سے بھی بدتر قرار دیا۔