شام کے انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق گذشتہ سال مارچ میں صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی تحریک میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔
شام کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے سرکاری فورسز اور باغی دونوں دارالحکومت دمشق کے جنوبی حصے پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
جمعے کے روز جب کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی شام کے صدر بشارالاسد سے مذاکرات کے لیے دمشق میں موجودتھے، جنوبی مضافاتی علاقے میں سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔
شام کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ گذشتہ سال مارچ میں صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی تحریک میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق ایک تنظیم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے 28000 ہزار عام شہری اور باغی ہیں۔
تنظیم کا کہناہے کہ 20 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری خانہ جنگی 10 ہزار سے زیادہ سرکاری فوجیوں ، فوج کے تقریباً 1400 منحرفین اور چھ سو کے لگ بھگ ایسے افراد کی جانیں بھی لے چکی ہے جن کی شناخت نامعلوم ہے۔
جمعے کے روز جب کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی شام کے صدر بشارالاسد سے مذاکرات کے لیے دمشق میں موجودتھے، جنوبی مضافاتی علاقے میں سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔
شام کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ گذشتہ سال مارچ میں صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی تحریک میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق ایک تنظیم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے 28000 ہزار عام شہری اور باغی ہیں۔
تنظیم کا کہناہے کہ 20 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری خانہ جنگی 10 ہزار سے زیادہ سرکاری فوجیوں ، فوج کے تقریباً 1400 منحرفین اور چھ سو کے لگ بھگ ایسے افراد کی جانیں بھی لے چکی ہے جن کی شناخت نامعلوم ہے۔