یمن میں سرکاری فورسز اور فوج سے منحرف ہونے والے ایک جنرل کے وفاداروں کے درمیان فائربندی کے اعلان کے باوجود رات بھر جاری رہنے والے تشدد کے واقعات میں کم ازکم 19 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
بدھ کے روز طبی اہل کاروں نے بتایا کہ صنعا اور تعیز میں جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والوں میں عام شہری، قبائلی جنگجو اورسرکاری فوجی شامل ہیں۔
دارالحکومت صنعا میں سیکیورٹی فورسز نے صدر علی عبداللہ صالح کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ سیکیورٹی فورسز کی فوج سے بغاوت کرکے حکومت مخالفین سے مل جانے والوں سے بھی جھڑپیں ہوئیں۔ خبروں کے مطابق جھڑپوں میں کم ازکم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب جنوبی شہر تعیز میں سیکیورٹی فورسز کی گولاباری سے دو افراد ہلاک ہوگئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
دونوں فریقوں نے فائربندی کا اعلان منگل کو دیرگئے کیاتھا، مگر کچھ ہی دیر بعد گولیوں اور دھماکوں کی آوازوں نے اسے عملی طورپر ناکام بنادیا۔
خلیج تعاون کونسل نے یمن کی صورت حال سدھارنے کے لیے صدر صالح کو پیش کردہ اپنی تجاویز میں کہاتھا کہ وہ 30 دن کے اندر اقتدار اپنے نائب کو منتقل کردیں جس کے بدلے میں انہیں اپنے خلاف مقدمات میں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
مسٹر صالح کم ازکم تین بار اس معاہدے پر دستخطوں کے وقت یہ کہہ کر انکار کرچکے ہیں وہ پہلےاس منصوبے کے نظام الاوقات پر بین الاقوامی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔