اپنے بچے کو اسکول چھوڑنے جانا، کلاس میں اس کی کارکردگی جاننے کے لیے اس کے اساتذہ سے ملاقات کرنا، اسکول کے فنکشنز میں اپنے بچے کی نظم یا ٹیبلو پرفارمنس پر داد دینے کے لیے بذات خود موجود ہونا۔۔ پاکستان ہو یا امریکہ۔۔ یہ سب کام ہم نے عام طور پر ماؤں کے لیے چھوڑ رکھے ہیں۔
امریکہ میںNational Center For Fathering کے نام سے ایک ایسا ادارہ کام کر رہا ہے جو بچوں کی زندگی میں باپ کے کردار کی اہمیت بڑھانے اور اجاگر کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس ادارے کے تحت امریکہ کی 47 ریاستوں کے 5348 اسکولوں میں واچ ڈاگز کے نام سے ایک پروگرام اسکولوں میں طلبہ کے باپوں کی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
واچ ڈاگز پروگرام میںD.O.G.S کا مطلب ہے Dads for Great Students۔۔۔ یعنی عظیم طلبہ کے والد۔
اس پروگرام کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہم نے ملاقات کی ایڈم محمود سے جو ریاست ورجینیا کی لاؤڈن کاؤنٹی کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں واچ ڈاگ ڈیڈ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ایک لیبیائی باپ اور امریکی والدہ کی اولاد ایڈم محمود ایک امریکی سیل فون کمپنی میں ذمہ دار عہدے پر کام کرتے ہیں، اپنے گیارہ، تیرہ اور چودہ سال کے بیٹوں کی پرورش، ایک تنہا باپ کے طور پر کر رہے ہیں اور ان کا ایک بیٹا آٹزم کا شکار بھی ہے۔ اس مرض میں مبتلا بچوں کی بولنے اور سمجھنے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے۔
گو کہ ایڈم محمود کو ان سب ذمہ داریوں میں اپنے بچوں کی والدہ یعنی اپنی سابق اہلیہ کی کچھ نہ کچھ مدد بھی حاصل ہے۔ پھر بھی ان کی زندگی میں الجھنوں کی کوئی کمی نہیں۔ ایسے میں یہ بات حیرت انگیز معلوم ہوتی ہے کہ یہ تین سال سے اپنے چھوٹے بیٹے کی خواہش پر اس کے اسکول میں واچ ڈاگ ڈیڈ کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔
ایک واچ ڈاگ ڈیڈ کو سال میں کچھ دن اپنا وقت رضاکارانہ طور پر اسکول کو دینا ہوتا ہے۔ صبح اسکول کھلنے سے پہلے اسکول پہنچنا ہوتا ہے اور اسکول کی انتظامیہ اور استاد جو کام ان کے ذمہ لگائیں، انہیں دوپہر کو اسکول کی چھٹی ہونے تک انجام دینا پڑتا ہے۔ ایڈم محمود اب اس اسکول کے ایک جانے پہچانے والد ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ محبت کی مزدوری ہے۔
اسکول کے واچ ڈاگ پروگرام کی کوآرڈینیٹر مارشا ایمچ کہتی ہیں کہ یہ پروگرام 1998ء میں امریکی ریاست آرکنسا کے جونز بورو اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد شروع کیا گیا تھا، تاکہ اسکول کی حدود کے اندر والد، دادا، نانا یا باپ جیسی مثبت مرد شخصیات کی موجودگی بڑھا کر نہ صرف اضافی سیکیورٹی کا بندو بست کیا جائے، بلکہ بچوں کو یہ بھی محسوس کرایا جائے کہ ان کے والد اپنی ملازمت سے وقت نکال کر ان کی اسکول کی سرگرمیوں میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ مارشا ایمچ کے بقول، اس سے بچوں کو اپنے اہم ہونے کا إحساس ہوتا ہے۔
اسکول کے پرنسپل، مائیکل جیکس کے بقول، ان کے اسکول میں اس وقت 70 واچ ڈاگ ڈیڈ رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ واچ ڈاگ والد بچوں کے ساتھ کتاب پڑھتے ہیں۔ گروپ میں بیٹھ کر بچوں کو ریاضی کے سوال حل کرواتے ہیں۔ ان کے ساتھ لنچ کرتے ہیں۔ اسکول کیفے ٹیریا میں اسکول انتطامیہ کے لیے واچ ڈاگ ڈیڈ ایک زبردست مدد ثابت ہوتے ہیں، کیونکہ اسکول کیفے ٹیریا میں بچوں کا رویہ کنٹرول کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ اسکول کے پرنسپل کہتے ہیں کہ ’’ہم اپنی صبح کی اناونسمنٹس میں واچ ڈاگ والد اور ان کے بچوں کا خصوصی تعارف کراتے ہیں، جس سے باپ اور بچوں کو کچھ سیلیبرٹی ہونے کا احساس ہوتا ہے۔"
ہماری آج کی اسٹوری کے واچ ڈاگ ڈیڈ ایڈم محمود کہتے ہیں کہ اسکولوں میں ایسے بچے بھی ہوتے ہیں جن کے سر پر باپ کا سایہ موجود نہیں ہوتا۔ ایسے بچوں کے لیے ایک واچ ڈاگ ڈیڈ کو والد کو رول ماڈل کے طور پر دیکھنا اچھا ہوتا ہے۔ ’’اگر وہ لڑکے ہیں تو بڑے ہو کر اچھے والد بنیں گے اور اگر وہ لڑکیاں ہیں تو وہ دیکھیں گی کہ ایک ذمہ دار باپ کیسا ہوتا ہے۔"
رپورٹ کی وڈیو دیکھنے کے لئے اوپر دیئے گئے لنک پر کلک کیجئے۔